اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے بعد فلسطینی صدر محمود عباس نے جمعرات کو رام اللہ میں اسرائیلی امن کارکنوں سے ملاقات کی اور خطے میں دیرپا امن کے لیے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا تاریخی معاہدہ طے پاگیا
صدر عباس نے ملاقات کے دوران کہا کہ میں آج ہونے والے معاہدے، جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ تاہم ہم اپنے وطن میں رہیں گے اور غزہ، مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں آزاد فلسطینی ریاست قائم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ چند ماہ قبل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فلسطینیوں کے انخلا کا منصوبہ رکھتے تھے، مگر بعد میں یہ معاملہ ختم ہو گیا۔

یہ ملاقات رام اللہ کے صدارتی محل میں منعقد ہوئی جس میں اسرائیلی امن تنظیموں کے درجنوں نمائندے شریک تھے۔ اس موقع پر عرب نژاد اسرائیلی رکنِ پارلیمنٹ ایمن عودہ اور فلسطینی اتھارٹی کے نائب صدر حسین الشیخ بھی موجود تھے۔
محمود عباس خوشگوار موڈ میں نظر آئے اور متعدد مواقع پر اسرائیلی امن کارکنوں سے مسکراتے ہوئے بات چیت کی۔ ملاقات کے دوران دو مرتبہ بجلی کے تعطل سے ہال اندھیرے میں ڈوب گیا۔
یہ بھی پڑھیں:چین کا غزہ میں ’مستقل اور جامع‘ جنگ بندی پر زور، فلسطینیوں کے اپنے علاقے پر حق حکمرانی کی حمایت
اسرائیلی امن کارکن ایدو ایلم، جنہوں نے فوجی خدمات سے انکار کیا تھا، نے کہا کہ ہم ایک مختلف مستقبل کے خواہاں ہیں، جہاں یہودیوں اور فلسطینیوں کے درمیان حقیقی امن ہو۔
محمود عباس نے اسرائیلی چینل 12 کو دیے گئے ایک نایاب انٹرویو میں کہا کہ آج کا دن تاریخی ہے۔ ہم برسوں سے امید کر رہے تھے کہ ہمارے خطے میں خونریزی ختم ہو۔ آج ہم خوش ہیں کہ خون بہنا رکا ہے، اور دعا ہے کہ امن و استحکام قائم رہے۔

حالیہ معاہدے کے تحت چند دنوں میں غزہ میں موجود تمام زندہ یرغمالیوں کی رہائی متوقع ہے، جبکہ اسرائیل تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا اور غزہ میں انسانی امداد میں نمایاں اضافہ کیا جائے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے رام اللہ کی فلسطینی اتھارٹی کو جنگ کے بعد غزہ کی حکمرانی کے اختیارات دینے کے امکان کو تقریباً مسترد کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے غزہ میں روزانہ کتنا جانی و مالی نقصان کیا؟
تاہم فلسطینی اتھارٹی کے نائب صدر حسین الشیخ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کہا کہ اتھارٹی نے جنگ کے بعد غزہ کے انتظام اور اس کی تعمیرِ نو کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔














