اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا تاریخی معاہدہ طے پاگیا

جمعہ 10 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان جمعرات کو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا تاریخی معاہدہ طے پا گیا، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دو سالہ غزہ جنگ کے خاتمے کے منصوبے کا پہلا مرحلہ قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:صدر ٹرمپ آئندہ ہفتے مصر جائیں گے، غزہ جنگ بندی معاہدے کی تقریب میں شرکت کا امکان

اس معاہدے کے تحت اسرائیل جنگ بندی پر آمادہ ہو گیا ہے جبکہ حماس نے اپنے قبضے میں موجود تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ بدلے میں اسرائیل سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا اور اپنی افواج کو جزوی طور پر غزہ سے واپس بلائے گا۔

یہ معاہدہ مصری ساحلی شہر شرم الشیخ میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات کے بعد طے پایا۔ دونوں فریقوں نے تصدیق کی کہ معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں۔

امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے یہ معاہدہ “پائیدار امن” کی بنیاد رکھے گا۔

جنگ زدہ غزہ میں امدادی قافلوں کی اجازت

معاہدے کے بعد خوراک اور طبی امداد سے لدے ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دی جائے گی تاکہ ان لاکھوں شہریوں کی مدد کی جا سکے جو گھروں کی تباہی کے بعد خیموں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

نتن یاہو کی منظوری اور اسرائیلی افواج کی تیاری

اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نتن یاہو نے اپنے سیکیورٹی کابینہ کا اجلاس طلب کیا اور کہا کہ معاہدے کی منظوری کے بعد جنگ بندی نافذ ہو جائے گی۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق فوج نے کچھ علاقوں سے پسپائی کی تیاری شروع کر دی ہے۔

2 سالہ جنگ میں 67 ہزار فلسطینی جاں بحق

2 برس سے جاری اس جنگ میں اب تک 67 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ درجنوں اسرائیلی بھی مارے گئے۔

ماہرین کے مطابق اگر یہ معاہدہ مکمل طور پر نافذ ہو گیا تو یہ ماضی کی تمام کوششوں سے زیادہ مؤثر قدم ثابت ہو سکتا ہے، جس سے ایران، یمن اور لبنان جیسے ممالک کی شمولیت سے بننے والے علاقائی بحران میں کمی آئے گی۔

غزہ میں خوشی کی لہر

غزہ کے شہریوں نے معاہدے کو “خونریزی کے خاتمے کی امید قرار دیا۔ خان یونس کے رہائشی عبدالمجید عبدربہ نے کہا کہ ’الحمدللہ، جنگ ختم ہوئی، خون بہنا بند ہوا۔ آج صرف غزہ نہیں، پوری عرب دنیا خوش ہے‘۔

اسی طرح تل ابیب میں یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کے اہلِ خانہ بھی جشن منا رہے ہیں۔ ایناؤ زوگا وکر، جن کا بیٹا دو سال سے قید تھا، نے خوشی سے کہا کہ میں سانس نہیں لے پا رہی، یقین نہیں آ رہا کہ آخرکار یہ دن آ گیا۔

مزید اقدامات زیرِغور

ذرائع کے مطابق فلسطینی قیدیوں کی حتمی فہرست ابھی طے نہیں کی گئی، اور حماس نے اپنے بعض نمایاں قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

صدر ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے دیگر مراحل، جن میں جنگ کے بعد غزہ کی حکمرانی اور حماس کے مستقبل کا تعین شامل ہے، اب تک زیرِ بحث نہیں آئے۔

تاہم، آج کا معاہدہ کم از کم اس طویل اور خونی تنازع کے خاتمے کی ایک اہم کرن کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟