پاکستانی کوہ پیما اسد علی میمن نے ایک تاریخی سنگ میل عبور کرتے ہوئے ’سیون سمٹس چیلنج‘ مکمل کر لیا جو دنیا کے چند ہی خوش نصیب اور باہمت کوہ پیماؤں کو حاصل ہوسکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وادیِ سندھ کا پہلا نوجوان ایورسٹ کی بلندیوں تک پہنچ گیا
اسد نے اپنے 6 سالہ عالمی مہم جوئی کے سفر کا اختتام انڈونیشیا کی خطرناک اور بلند پہاڑی چوٹی پونچک جایا (جسے کارسٹنز پیرامڈ بھی کہا جاتا ہے) کو سر کر کے کیا۔ یہ چوٹی اپنی دشوار گزار چٹانی راہوں اور غیر یقینی موسم کی وجہ سے مشہور ہے۔
تاریخی فتوحات کے سفر کا آغاز انہوں نے سنہ 2019 میں یورپ کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ البروس سے کیا۔ اس کے بعد انہوں نے جنوبی امریکا میں اکونکاگوا، افریقہ میں کلیمنجارو، شمالی امریکا میں ڈینالی، انٹارکٹکا میں وِنسن میسیف اور ایشیا کی سب سے بلند اور دنیا کی عظیم ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو کامیابی سے سر کیا۔
ان تمام چیلنجز کے دوران اسد کو شدید سردی، آکسیجن کی کمی اور خطرناک راستوں جیسے کٹھن حالات کا سامنا رہا مگر ان کی لگن، تربیت اور حوصلے نے انہیں کامیابی سے ہمکنار کیا۔ وہ اب ان چند منتخب کوہ پیماؤں کی فہرست میں شامل ہو چکے ہیں جنہوں نے دنیا کے ساتوں براعظموں کی بلند ترین چوٹیاں سر کی ہیں۔
مزید پڑھیے: کوہ پیما اسد علی میمن بخیریت ہیں، پہلی دستیاب پرواز کے ذریعے وطن لایا جائے گا: ترجمان دفتر خارجہ
اس تاریخی کامیابی پر پاکستان بھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ کھیلوں کی دنیا، سرکاری شخصیات اور عوام کی جانب سے اسد علی میمن کو مبارکباد دی جا رہی ہے۔
اسد علی میمن نے سنہ 2019 میں یورپ کی ماؤنٹ البرس، سنہ 2020 میں جنوبی امریکا کی ماؤنٹ اکونکاگوا، سنہ 2021 میں افریقہ کی ماؤنٹ کیلیمنجرو اور سنہ 2022 میں شمالی امریکا کی ماؤنٹ دینالی کو سر کیا تھا۔
اسد علی میمن نے 2023 میں ایشیا اور دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کیا تھا۔
یاد رہے کہ انہوں نے رواں سال کے آغاز میں نے انٹارٹیکا کی ماؤنٹ ان کا یہ کارنامہ نہ صرف ملک کا نام روشن کرنے کا باعث بنا ہے بلکہ یہ نوجوان پاکستانیوں کے لیے ایک مثالی تحریک بھی ہے کہ وہ ایڈونچر اسپورٹس کو اپنائیں اور عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کریں۔ ونسن کو بھی سر کیا تھا۔
مزید پڑھیں: ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والے 10 پاکستانی
ان کا یہ کارنامہ نہ صرف ملک کا نام روشن کرنے کا باعث بنا ہے بلکہ یہ نوجوان پاکستانیوں کے لیے ایک مثالی تحریک بھی ہے کہ وہ ایڈونچر اسپورٹس کو اپنائیں اور عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کریں۔














