پاک افغان جھڑپیں: 200 سے زیادہ طالبان و دہشتگرد ہلاک، 23 پاکستانی جوان شہید، دہشتگردی کے درجنوں ٹھکانے تباہ

اتوار 12 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

افواج پاکستان نے کہا ہے کہ افغان طالبان اور بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کی جانب سے پاک افغان سرحد سے بلااشتعال حملے کے جواب میں اب تک 200 سے زیادہ طالبان اور دہشتگردوں کو ہلاک کردیا گیا۔ جبکہ دشمن کے ساتھ جھڑپوں میں پاک فوج کے 23 جوانوں نے بھی جام شہادت نوش کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق دشمن کی کارروائی کا مقصد سرحدی علاقوں میں عدم استحکام اور دہشتگردی کو فروغ دینا تھا، پاک افواج نے دشمن حملے کو بروقت اور فیصلہ کن کارروائی سے پسپا کردیا۔

یہ بھی پڑھیے: افغانستان کو بھرپور جواب دیا جائے گا، وزیر داخلہ کا سخت ردعمل

بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان فورسز اور خوارج کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا گیا، پاک فوج نے طالبان کی سرحد پار متعدد پوسٹس، کیمپس اور تربیتی مراکز کو نشانہ بنایا۔ اس دوران 21  افغان ٹھکانے عارضی طور پر قبضے میں لے کر دہشتگرد کیمپ تباہ کر دیے گئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق کارروائیوں میں 200 سے زیادہ طالبان و دہشتگرد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے، اس دوران طالبان کے انفراسٹرکچر کو سرحدی پٹی میں وسیع نقصان پہنچا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ دشمن کے حملے کے دوران 23 پاکستانی جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا، جبکہ سرحدی جھڑپوں میں 29 اہلکار زخمی ہوئے۔

ترجمان نے بتایا کہ کارروائیوں کے دوران عام شہریوں کے تحفظ کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔

بیان میں طالبان حکومت کو خبردار کیا گیا کہ اپنی سرزمین سے دہشتگرد تنظیموں کو ختم کرے، بصورت دیگر پاکستان کارروائیاں جاری رکھے گا۔

ترجمان نے کہاکہ طالبان حکومت اور بھارت کی ملی بھگت سے خطے کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی ہے، طالبان وزیر خارجہ کے بھارت دورے کے دوران اشتعال انگیز کارروائی علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے۔

پاکستان نے طالبان حکومت سے فوری اور قابلِ تصدیق اقدامات کا مطالبہ کیا ہے، اور خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردوں کی سرپرستی سے باز آئے ورنہ پاکستان اپنے عوام کے تحفظ کے لیے ہر قدم اٹھائے گا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی قوم اور افواج کا عزم ہے کہ ملک کی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے مگر دہشتگردی برداشت نہیں کرے گا۔ طالبان حکومت اور بھارت کی سازشیں ناکام بنانے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

گزشتہ شب افغان طالبان کی جانب سے مغربی سرحد پر موجود پاکستان کی متعدد چیک پوسٹوں پر بلا اشتعال حملہ کیا گیا جس پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے پاک فوج نے حملہ ناکام بنادیا اور افغان طالبان کو بھاری نقصان پہنچایا۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان طالبان نے بین الاقوامی سرحد پر موجود پاکستانی چیک پوسٹس پر اس وقت حملہ کردیا جب افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی بھارت کے دورے پر ہیں۔

افغان چیک پوسٹس کی تباہی

رپورٹس کے مطابق افغان طالبان نے بدینی، خرلاچی، انگور اڈا، باجوڑ، کرم، دیر اور چترال کی سرحدی پوسٹوں پر حملہ کیا جس کے بعد پاک فوج نے نہ صرف ٹینکوں اور بھاری توپوں سے افغان طالبان کی چوکیوں کو تباہ کیا بلکہ ڈرونز اور ایئرفورس کے طیاروں کی مدد سے افغان سرزمین پر موجود ٹی ٹی پی کے کیمپوں کو بھی نشانہ بنایا۔

ڈرونز اور پاک فضائیہ کے طیاروں کی کارروائی

اس سے قبل افغان طالبان کی فوج نے ایک پریس ریلیز میں کہا تھا کہ یہ حملے گزشتہ دنوں کابل میں مبینہ طور پر پاک فوج کی فضائی کارروائی کی جوابی کارروائی کے طور پر کیے جارہے ہیں تاہم پاک فوج کے زبردست جواب کے بعد نصف شب افغان طالبان کی وزارت دفاع نے حملے ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق حملے کے دوران افغان فورسز کے اُن ہیڈ کوارٹر کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے جو داعش اور فتنہ الخوارج کو پناہ دیتے رہے تھے، پاکستان نے مختلف سیکٹرز میں طالبان  فورسز کے منوجبا کیمپ بٹالین ہیڈکوارٹر، کھرچر فورٹ، درانی کیمپ اور ترکمانزئی ٹاپ بھی پر کامیاب اسٹرائیک کرکے تباہ کردیا جس میں متعدد افغان اہلکاروں کی اموات ہوئیں۔

اس کے علاوہ پاکستان نے طالبان فورسز کے غزنالی ہیڈ کوارٹر (نوشکی سیکٹر)، جنڈوسر پوسٹ اور شہیدان پوسٹ کو بھی کامیابی سے نشانہ بنایا۔

پاک فوج نے جنوبی وزیرستان میں انگور اڈا، قلعہ عبداللہ اور باجوڑ میں سرحد پار افغان چوکیوں کو بھی بمباری سے تباہ کیا گیا جس کے بعد افغان طالبان ساتھیوں کی لاشیں اور بھاری اسلحہ چھوڑ کر فرار ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیے: پاک افغان سرحدی کشیدگی پر سعودی عرب اور قطر کی تشویش

افغان چوکیوں پر پاکستان کا قبضہ

پی ٹی وی نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان نے علی الصبح تک افغانستان کے بارڈر پر موجود 19 افغان پوسٹوں، جہاں سے پاکستان پر حملے کیے جا رہے تھے، پر قبضہ کر لیا ہے جن کی غیرمصدقہ ویڈیوز بھی جاری ہوئیں جن میں پاک فوج کو افغان کیمپس کے موجود دیکھا جاسکتا ہے۔

کرم میں افغان پوسٹ کی تباہی

پاکستان فوج کی جوابی کارروائی میں کُرم کے سامنے افغان طالبان کی شپولا ہلا پوسٹ مکمل تباہ کردی گئی ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ویڈیو میں شیپولا ہلا پوسٹ کی انگیجمنٹ اور اسٹرائیک کے بعد مکمل تباہی دیکھی جا سکتی ہے، پوسٹ میں تباہی سے افغان طالبان کے بھاری نقصانات کی اطلاعات بھی ہیں۔

اس کے علاوہ پاکستان فوج کی جوابی کاروائی میں باجوڑ کے سامنے افغان طالبان کی کرزئی پوسٹ اور منوجبا کیمپ 3 بھی مکمل تباہ ہوگیا۔

افغان طالبان کا عصمت اللہ کرار کیمپ تباہ

 پاک افغان سرحد پرفوج نے مؤثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے افغانستان کے اسپین بولدک سیکٹر میں واقع طالبان کے اہم ترین عصمت اللہ کرار کیمپ کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ کیمپ افغان طالبان کے سب سے بڑے مراکز میں سے ایک تھا، جہاں سے پاکستان مخالف دہشت گرد کارروائیاں کی جاتی تھیں۔ اس کے علاوہ چترال کی سرحد پر افغانستان کے بریکوٹ کیمپ کو بھی تباہ کردیا گیا۔

’ پاکستان اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے ہر حد تک جائے گا‘، صدر اور وزیراعظم کا افغان جارحیت پر سخت ردِعمل

صدرِ مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے افغانستان کی جانب سے پاکستان کے سرحدی علاقوں میں اشتعال انگیزی اور جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان اپنی قومی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی مفادات کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے اور کسی بھی حملے کا مؤثر اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

پاک فوج کی بھرپور کارروائی، وزیراعظم کا خراجِ تحسین

وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان کی اشتعال انگیزی کے جواب میں پاک فوج کی بروقت اور مؤثر کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے دشمن کو واضح پیغام دیا ہے کہ پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے دشمن کی متعدد پوسٹس تباہ کر کے افغان فورسز کو پسپائی پر مجبور کیا۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان نے بارہا افغانستان کو خبردار کیا ہے کہ اس کی سرزمین سے ’فتنۂ خوارج‘ اور ’فتنۂ ہندوستان‘ جیسے دہشتگرد عناصر پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان توقع رکھتا ہے کہ افغان نگران حکومت اپنی سرزمین کو دہشتگردوں کے استعمال سے روکے گی۔

’پاکستان اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا‘، صدر زرداری کا دوٹوک مؤقف

صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان اپنے قومی مفادات، علاقائی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ افغان قیادت نے کشمیر کے مظلوم عوام کی جدوجہدِ آزادی سے منہ موڑ کر تاریخ اور امت دونوں کے ساتھ ناانصافی کی۔

صدر زرداری نے کہا کہ افغان سرزمین سے فتنۂ خوارج کے حملے اقوامِ متحدہ کی رپورٹوں سے ثابت شدہ حقیقت ہیں، اور پاکستان بارہا واضح کر چکا ہے کہ فتنۂ خوارج اور فتنۂ ہندوستان کی گٹھ جوڑ سے پاکستانی شہری اور سیکیورٹی اہلکار نشانہ بن رہے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ افغان قیادت پاکستان مخالف دہشت گرد عناصر کے خلاف عملی اقدامات کرے، کیونکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ مشترکہ ذمہ داری ہے اور کسی ایک ملک پر اس کا بوجھ نہیں ڈالا جا سکتا۔

افغان عوام کے ساتھ تعلق خیرسگالی پر مبنی ہے

صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان نے 4 دہائیوں تک افغان عوام کی میزبانی کر کے اسلامی اخوت اور اچھے ہمسائیگی کی مثال قائم کی۔

انہوں نے کہا کہ امن کی بحالی کے ساتھ افغان شہریوں کی باعزت واپسی دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے، اور پاکستان افغان عوام کی تعلیمی اور انسانی ضروریات کے لیے تعاون جاری رکھے گا۔

دہشتگردی کے خلاف مشترکہ اقدامات ہی امن کی ضمانت

صدر اور وزیراعظم دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ فتنۂ خوارج اور فتنۂ ہندوستان خطے کے امن اور استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صرف باہمی تعاون اور معاشی شراکت ہی خطے میں پائیدار امن اور ترقی کی بنیاد بن سکتی ہے۔

وزیر داخلہ کی مذمت

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پاک افغان بارڈر پر افغان فورسز کی جانب سے پاکستانی علاقوں پر بلااشتعال فائرنگ کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اس طرح کی اشتعال انگیزی برداشت نہیں کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاک افغان سرحدی کشیدگی پر سعودی عرب اور قطر کی تشویش

محسن نقوی نے بتایا کہ پاکستانی فورسز نے فوری طور پر جواب دے کر ثابت کیا کہ سرحدی جارحیت کا مؤثر اور بروقت ردعمل دیا جاتا ہے۔ ان کے بقول پاک افواج چوکس ہیں اور ہر خطرے کا منھ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

وفاقی وزیر نے خبردار کیا کہ افغانستان کو بھی ہندوستان جیسا سخت اور فیصلہ کن ردِعمل دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اینٹ کے جواب میں پتھر سے جواب دیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں کسی رعایت کی گنجائش نہیں۔

پاک افغان سرحدی کشیدگی پر سعودی عرب اور قطر کی تشویش

پاک افغان سرحد پر افغانستان کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی پر سعودی عرب اور قطر نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

سعودی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی جھڑپوں پر تشویش ہے، دونوں ممالک تحمل اور بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل نکالیں۔

یہ بھی پڑھیں:افغانستان کی پاکستان میں بلااشتعال فائرنگ، پاک فوج کی جوابی کارروائی میں درجنوں افغان فوجی اور خارجی ہلاک

بیان میں مزید کہا گیا کہ خطے کے امن و استحکام کے لیے کشیدگی کم کرنا ضروری ہے اور سعودی عرب دونوں ممالک کے عوام کی سلامتی و خوشحالی کے لیے دعاگو ہے۔

قطر کی جانب سے اپیل

قطری وزارتِ خارجہ نے بھی فریقین سے اپیل کی کہ وہ سفارتکاری اور مکالمے کے ذریعے مسائل حل کریں۔

قطر نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری کشیدگی خطے کے امن پر منفی اثر ڈال سکتی ہے اور اس میں کمی لانا ناگزیر ہے۔

افغان وزیر خارجہ کا بھارت دورہ اور پاکستان کے تحفظات

یہ کشیدگی اس وقت سامنے آئی ہے جب افغان وزیرِ خارجہ بھارت کے دورے پر ہیں۔ پاکستان نے بھارت اور افغانستان کے مشترکہ اعلامیے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق، افغان سفیر کو طلب کرکے بتایا گیا کہ جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینا اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

پاکستان نے کہا کہ یہ اقدام کشمیر کے عوام کی قربانیوں اور ان کے حقِ خود ارادیت کی منصفانہ جدوجہد کے خلاف سنگین بے حسی ہے۔

افغانستان کو بھرپور جواب دیا جائے گا، وزیر داخلہ کا سخت ردعمل

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پاک افغان بارڈر پر افغان فورسز کی جانب سے پاکستانی علاقوں پر بلااشتعال فائرنگ کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اس طرح کی اشتعال انگیزی برداشت نہیں کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:پاک افغان سرحدی کشیدگی پر سعودی عرب اور قطر کی تشویش

فوری اور مؤثر جوابی کارروائی کی وضاحت

محسن نقوی نے بتایا کہ پاکستانی فورسز نے فوری طور پر جواب دے کر ثابت کیا کہ سرحدی جارحیت کا مؤثر اور بروقت ردعمل دیا جاتا ہے۔ ان کے بقول پاک افواج چوکس ہیں اور ہر خطرے کا منھ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

موازنہ اور انتباہ

وفاقی وزیر نے خبردار کیا کہ افغانستان کو بھی ہندوستان جیسا سخت اور فیصلہ کن ردِعمل دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اینٹ کے جواب میں پتھر سے جواب دیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں کسی رعایت کی گنجائش نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کا بھارت اور افغانستان کے مشترکہ اعلامیے پر تحفظات کا اظہار، افغان سفیر کی دفتر خارجہ طلبی

دشمنی کے روابط پر الزام اور عوامی یکجہتی

محسن نقوی نے کہا کہ افغانستان کی حالیہ کاروائیاں ازلی دشمن کے سازشوں سے جڑی ہوئی معلوم ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام بہادر مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں اور ملک کی حفاظت میں مکمل یکجہتی برقرار رہے گی۔

افغانستان کو بھارت میں بیٹھ کر کی گئی کسی بھی اشتعال انگیزی کا سامنا کرنا ہوگا، طاہر اشرفی

چیئرمین پاکستان علما کونسل علامہ طاہر اشرفی نے افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کے حالیہ بیان پر سخت ردِعمل دیا اور کہا کہ ہندوستان میں بیٹھ کر ہمیں دھمکیاں دینا ناقابلِ قبول ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ’نہ ہم سوویت یونین ہیں، نہ امریکا یا برطانیہ اور نہ ہی نیٹو، ہم پاکستان ہیں‘۔

مداخلت سے انکار، امن کی شرط

طاہر اشرفی نے مزید کہا کہ پاکستان کسی دوسرے ملک میں مداخلت یا قبضہ کا متحمل نہیں بنے گا۔ ہمارا واحد تقاضا یہ ہے کہ افغانستان سے پاکستان میں دہشتگردی اور مداخلت بند ہو۔

یہ بھی پڑھیں:پاک افغان سرحدی کشیدگی پر سعودی عرب اور قطر کی تشویش

انہوں نے کہا کہ ہم آپ کے ملک میں داخل ہونا نہیں چاہتے، بس اپنی سرحد کی حفاظت چاہتے ہیں۔

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ پاک افواج نے جس طرح سرحدی حملوں کا جواب دیا وہ موثر تھا اور یہ عمل تو محض آغاز ہے۔

فائل فوٹو

طاہر اشرفی نے افغان طالبان کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں بیٹھ کر کی گئی کسی بھی سازش یا اشتعال انگیزی کا سامنا کرنا ہوگا اور وہ پاکستان کی کارروائیوں سے سبق سیکھیں۔

عوامی یکجہتی کا اشارہ

طاہر اشرفی نے قومی یکجہتی اور مسلح افواج کے ساتھ عوامی حمایت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنی حدود اور امن عامہ کے دفاع کے لیے پوری طرح مستعد ہے۔

اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرینگے، اسحاق ڈار

پاکستان کے نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے پاک افغان سرحد پر حالیہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان حکومت کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ اور حملے سنگین اشتعال انگیزی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاک افغان جھڑپیں، پس منظر کیا ہے؟

اسحاق ڈار نے ’ایکس‘ پر اپنے بیان میں کہاکہ پاکستان کی جوابی کارروائیاں طالبان کے ڈھانچے اور افغان سرزمین سے کام کرنے والے ’فتنۂ خوارج’ اور ’فتنۂ ہندوستان‘ کے دہشتگرد عناصر کو بے اثر بنانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کا دفاعی ردِعمل امن پسند افغان شہری آبادی کے خلاف نہیں ہے۔ ان کے مطابق طالبان فورسز کے برعکس، ہم اپنی جوابی کارروائیوں میں انتہائی احتیاط برت رہے ہیں تاکہ کسی شہری جانی نقصان سے بچا جا سکے۔

وزیرِ خارجہ نے افغان عبوری حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی سرزمین سے سرگرم دہشتگرد عناصر اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف عملی اور مؤثر اقدامات کرے جو پاک افغان تعلقات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین، خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا اور کسی بھی قسم کی جارحیت کے سامنے خاموش نہیں رہے گا۔

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاک افغان سرحد پر حالیہ دنوں میں شدید جھڑپوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں، جن میں طالبان فورسز کی جانب سے پاکستانی چوکیوں پر حملے کیے گئے۔ پاکستانی حکام کے مطابق، ان حملوں کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

3 سال میں صرف 3 نصف سینچریز، بابر اعظم ٹیسٹ کرکٹ میں مکمل ناکام ہوگئے

وطن سے محبت کا جذبہ،نوجوانوں کی بڑی تعداد سول ڈیفنس میں بطور رضاکار شامل

وزیراعلیٰ کے انتخاب میں باہر سے کسی کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے، نامزد اُمیدوار سہیل آفریدی

سندھ بھر میں ایک ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ، 5 سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی

ماہرہ خان اور فواد خان کی رومانوی فلم ’نیلوفر‘ کا ٹریلر جاری، مداحوں میں جوش و خروش

ویڈیو

ماہرہ خان اور فواد خان کی رومانوی فلم ’نیلوفر‘ کا ٹریلر جاری، مداحوں میں جوش و خروش

پاکستان اور سعودی عرب کی اٹوٹ دوستی کی علامت فیصل مسجد

کراچی میں چھینے گئے موبائل کہاں جاتے ہیں؟ واپس کیسے پائیں؟

کالم / تجزیہ

ٹیسٹ کرکٹ میں جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستان کی پہلی کامیابی کی کہانی

جین زی: گزشتہ سے پیوستہ

کیا غزہ میں جنگ بندی دیرپا ثابت ہوگی؟ خدشات،اثرات، مضمرات