امریکی وزیرِ خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے چین کی جانب سے نایاب معدنیات کی برآمدات پر نئی پابندیوں کو ’دنیا بمقابلہ چین‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن اور اس کے اتحادی نہ کسی کے حکم کے تابع ہوں گے، نہ کسی کے قابو میں۔
بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ حالیہ پیش رفت امریکا اور اتحادیوں کے لیے ایک واضح اشارہ ہے کہ انہیں مل کر کام کرنا ہوگا۔ ’۔۔۔اور ہم ایسا ہی کریں گے۔‘
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے چینی دباؤ سے نکلنے کے لیے میانمار کی نایاب معدنیات پر نظریں گاڑھ لیں
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عالمی اقتصادی رہنما واشنگٹن میں آئی ایم ایف اورورلڈ بینک کے خزاں اجلاسوں میں شریک ہیں۔
Treasury Secretary Scott Bessent slams Beijing’s export controls on rare earths.
« This is China vs the world, » he tells reporters in DC. « If China wants to be an unreliable partner to the world, then world will have to decouple: » pic.twitter.com/QMP2HANENh
— James Franey (@jamesfraney) October 15, 2025
امریکی وزیرِ خزانہ نے کہا ہم علیحدگی نہیں چاہتے، مگر ہمیں خطرات کم کرنے اور اپنی سپلائی چینز کو چین پر انحصار سے جلد از جلد متنوع بنانا ہوگا۔”
یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب چند روز قبل بیجنگ نے نایاب ارضیاتی ٹیکنالوجی اور مصنوعات کی برآمدات پر نئی پابندیاں عائد کیں۔
چین ان معدنیات کا سب سے بڑا عالمی پروڈیوسر ہے، جن سے ایسی مقناطیسی مصنوعات تیار کی جاتی ہیں جو گاڑیوں، الیکٹرونکس اور دفاعی صنعتوں کے لیے ناگزیر ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکا کے پاکستان میں اہم معدنیات پر مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
اسی پریس کانفرنس میں امریکی تجارتی نمائندہ جیمیسن گریر نے کہ یہ صرف امریکا کا مسئلہ نہیں ہے۔ ’چین کا یہ اعلان دراصل عالمی سپلائی چین پر غلبہ حاصل کرنے کی کوشش ہے۔‘
’یہ کسی متناسب جوابی اقدام کا حصہ نہیں بلکہ دنیا کے ہر ملک پر معاشی دباؤ ڈالنے کی ایک حکمتِ عملی ہے۔ـ‘
واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تجارتی کشیدگی ایک بار پھر بڑھ گئی ہے، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدتِ صدارت میں دوبارہ عروج پر پہنچ گئی ہے۔
مزید پڑھیں:چین کا جوابی وار: امریکی جہازوں پر بندرگاہی فیس عائد کردی
دونوں ممالک کے درمیان جوابی محصولات کبھی 3 ہندسوں تک جا پہنچے تھے۔
اگرچہ بعد میں کچھ نرمی آئی، لیکن اس معاشی جنگ بندی کا معاہدہ اب بھی غیر یقینی ہے اور نومبر کے اوائل میں ختم ہونے والا ہے۔
نایاب معدنیات سے متعلق تازہ پابندیوں کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نومبر سے چین سے درآمد ہونے والی اشیا پر مزید 100 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
اسکاٹ بیسنٹ نے عندیہ دیا کہ اگر چین اپنی معدنیات سے متعلق پابندیوں میں تاخیر کرے تو امریکا بھی بلند شرح محصولات کے نفاذ کو مؤخر کرنے پر غور کر سکتا ہے۔













