حکومتِ پنجاب نے صوبے بھر میں امن و امان کی صورتحال اور ممکنہ دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ کر دی ہے، جو 18 اکتوبر تک مؤثر رہے گی۔
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق دفعہ 144 کے تحت 4 یا زائد افراد کے عوامی مقامات پر جمع ہونے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:لاہور احتجاج: 20 مقدمات درج، مختلف شہروں میں 39 افراد گرفتار
اس کے علاوہ احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیاں، دھرنے اور دیگر عوامی اجتماعات پر بھی پابندی ہوگی۔
پنجاب بھر میں 18 اکتوبر تک دفعہ 144 نافذ، ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں، اجتماع اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی۔ pic.twitter.com/vqi1Ly3h8X
— Muhammad Umair (@MohUmair87) October 16, 2025
نوٹیفکیشن کے مطابق اسلحہ کی نمائش، لاؤڈ اسپیکر کے استعمال، اور اشتعال انگیز، نفرت آمیز یا فرقہ وارانہ مواد کی اشاعت و تقسیم پر بھی مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔
ترجمان کے مطابق یہ فیصلہ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: لاہور میں وکلا کا احتجاج، معاملہ کیا ہے؟
بیان میں کہا گیا ہے کہ عوامی جلوس اور دھرنے دہشت گردوں کے لیے آسان ہدف بن سکتے ہیں، جبکہ شرپسند عناصر ایسے اجتماعات کا فائدہ اٹھا کر ریاست مخالف سرگرمیوں کو فروغ دے سکتے ہیں۔
محکمہ داخلہ نے واضح کیا کہ پابندی کا اطلاق شادی کی تقریبات، جنازوں اور تدفین پر نہیں ہوگا، اسی طرح سرکاری فرائض انجام دینے والے افسران و اہلکار بھی اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔
مزید پڑھیں: ’پنجاب کالج میں ریپ کا کوئی واقعہ نہیں ہوا‘، لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہونے والی رپورٹ میں مزید کیا کہا گیا؟
بیان میں مزید کہا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال صرف اذان اور جمعہ کے خطبے تک محدود ہوگا۔
محکمہ داخلہ نے عوامی آگاہی کے لیے دفعہ 144 کے نفاذ کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔














