سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے قومی احتساب بیورو(نیب) کی طلبی نوٹس کا جواب دے دیا۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے قومی احتساب بیورو(نیب) کی طلبی نوٹس کے جواب میں کہا ہے کہ مختلف مقدمات میں قبل از گرفتاری ضمانتیں کروانے کے لیے لاہور میں موجود ہوں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 22 مئی تک مقدمات میں ضمانتیں لینے کا وقت دیا ہے اس لیے نیب کے روبرو پیش نہیں ہوسکتا۔
عمران خان نے نیب کی طرف سے طلبی کے نوٹس میں لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا۔ اورنیب انکوائری انویسٹی گیشن میں تبدیل کرنے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے، اسے نیب قانون سے متصادم عمل قرار دیا، انہوں نے کہا کہ انکوائری کو انویسٹیگیشن میں تبدیل کرنے کا مقصد سیاسی انتقام کا نشانہ بنانا ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے نیب سے انکوائری رپورٹ بھیجنے کی بھی درخواست کر دی۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ الزامات کے حوالے سے انکوائری رپورٹ تاحال مجھے نہیں دی گئی،انکوائری کے وقت صرف ایک طلبی کا نوٹس موصول ہوا،طلبی کے نوٹس میں انکوائری میں لگائے گئے الزامات کی تفصیلات شامل نہیں تھی، نیب قانون کے مطابق انکوائری کے وقت ملزم کو دفاع کرنے کے لیے تمام تفصیلات دینا ضروری ہیں۔
انہوں نے جواب میں کہا ہے کہ میری رہائش گاہ پر میری قانونی ٹیم کو انکوائری رپورٹ فراہم کی جائے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ نیب کی جانب سے مانگی گئی دستاویزات ان کے پاس نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ نیب نے گزشتہ روز القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو نیب راولپنڈی میں طلبی کا نوٹس وصول کرایا تھا۔ نوٹس میں عمران خان کو آج 18 مئی کو پیش ہونے کو کہا گیا تھا۔
اس سے قبل اسی کیس میں نیب کی ٹیم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے نام بھی طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا، تاہم بشریٰ بی بی کی قانونی ٹیم کی عدم دستیابی پر نیب کی ٹیم نوٹس وصول کروائے بغیر ہی واپس آ گئی تھی۔