پاکستان اور ترکیہ نے دوطرفہ سمندری رابطوں کو بہتر بنانے اور پائیدار اقدامات کے ذریعے اقتصادی تعلقات کو مضبوط کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ بات وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری اور ترکی کے وزیر برائے ٹرانسپورٹ و انفراسٹرکچر عبدالقادر اورالوغلو کے درمیان ملاقات کے دوران طے پائی، جس کی تفصیلات ایک سرکاری اعلامیے میں جاری کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان ترکیہ بحری اسپیشل فورسز کی پہلی دوطرفہ مشق کامیابی سے مکمل
دونوں وزرا نے سمندری تعاون کے نئے امکانات پر غور کیا، جن میں جہاز سازی کے شعبے میں مشترکہ منصوبے اور دونوں ممالک کے درمیان فیری سروس کے آغاز کی تجاویز شامل ہیں۔
Pakistan Federal Denizcilik Bakanı Sn. Muhammad Junaid Anwar ile ikili görüşme gerçekleştirdik.
Denizcilik alanındaki ortak çalışmalarımız hakkında istişarelerde bulunduk.
🇹🇷🤝🇵🇰
📍İslamabad / Pakistan pic.twitter.com/pGy6KqYiwL
— Abdulkadir URALOĞLU (@a_uraloglu) October 24, 2025
ترک وزیر عبدالقادر اورالوغلو نے سمندری تعاون کو مزید مضبوط کرنے میں دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان فیری سروس کے مجوزہ منصوبے پر ترکی کی متعلقہ وزارت سے مشاورت کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایسی سروس سیاحت کو فروغ دے سکتی ہے، دوطرفہ تجارت میں اضافہ کرے گی اور عوامی روابط کو مضبوط بنائے گی، کیونکہ یہ ایک کم لاگت سمندری سفری آپشن فراہم کرے گی۔
ترک وزیر نے اعلان کیا کہ ترکی کے جہاز مالکان اور بندرگاہی خدمات فراہم کرنے والوں پر مشتمل ایک وفد جلد پاکستان، خصوصاً گوادر، کا دورہ کرے گا تاکہ ممکنہ سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ لیا جا سکے۔
مزید پڑھیں:پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کا سہ فریقی تعاون منفرد اور اسٹریٹجک پارٹنرشپ ہے، سردار ایاز صادق
انہوں نے پاکستان کی جانب سے بندرگاہی ڈھانچے کی جدید کاری کے اقدامات کو سراہا اور کہا کہ ترک کمپنیاں باہمی مفاد پر مبنی منصوبوں میں شرکت کی خواہش رکھتی ہیں۔
وفاقی وزیر جنید انور چوہدری نے اس اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان وفد کو مکمل سہولیات فراہم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جہاز سازی، بندرگاہوں کی ترقی اور جہاز توڑنے کی صنعت میں ترکی کے ساتھ تعاون کا خواہاں ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے مشترکہ کمیشن کا قیام
انہوں نے ترک نجی سرمایہ کاروں کو گوادر بندرگاہ میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کی دعوت دی، جسے انہوں نے ’بلیو اکانومی سے متعلق صنعتوں کے لیے بے پناہ امکانات کا حامل‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان گوادر کو ایک جدید سمندری و لاجسٹک مرکز میں تبدیل کرنے کے لیے پرعزم ہے، جو علاقائی تجارت کے فروغ سمیت قومی معیشت میں نمایاں کردار ادا کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ترکی کے ساتھ تعاون پاکستان کی تکنیکی صلاحیت کو بڑھائے گا اور علاقائی تجارت کے لیے نئے راستے کھولے گا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور ترکیہ کے وزرائے خارجہ کا رابطہ، غزہ میں اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت
انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے برادر ملک ترکی کے ساتھ دیرینہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور جہاز رانی، لاجسٹکس اور ماہی گیری جیسے نئے شعبوں میں شراکت داری بڑھانے کا خواہاں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت ملک کی بندرگاہوں کی آپریشنل استعداد میں اضافے پر کام کر رہی ہے، خاص طور پر گوادر کی اپ گریڈیشن پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں:ترکیہ کو مطلوب ترین داعش دہشتگرد ابو یاسر التُرکی پاکستانی تعاون سے گرفتار
انہوں نے ماہی گیری کے شعبے میں مواقع اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پاس 25 ہزار ٹن ٹونا مچھلی کا کوٹہ موجود ہے اور ترک سرمایہ کار اس شعبے میں ویلیو ایڈیشن اور کیننگ پلانٹ قائم کر کے برآمدی منڈیوں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
وزیر نے مزید بتایا کہ پاکستان آئندہ 3 ماہ کے اندر ایک اہم سمندری کانفرنس کی میزبانی کرے گا، جس کا مقصد علاقائی تعاون کو فروغ دینا اور بحری، لاجسٹک اور ماہی گیری کے شعبوں میں سرمایہ کاری کو متوجہ کرنا ہے۔














