دنیا کی معیشت تیزی سے بدل رہی ہے اور انہی تغیرات کے بیچ سعودی عرب نے مستقبل کی سرمایہ کاری کی سمت متعین کرنے کے لیے ایک ایسا پلیٹ فارم تیار کیا ہے جسے عالمی سطح پر ’ڈیووس اِن ڈیزرٹ‘ کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودیہ کا پاکستان میں ڈپازٹس بڑھاکر 5 ارب ڈالر کرنے اور مختلف شعبوں میں 21ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا فیصلہ
ریاض میں ہونے والا یہ سعودی فیوچر انویسٹمنٹ فورم (ایف 11) اس برس بھی دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے جہاں طاقتور معیشتیں، عالمی سربراہان، ٹیکنالوجی کے رہنما، پالیسی ساز اور غیر معمولی وژن رکھنے والے بزنس لیڈرز یکجا ہو رہے ہیں۔
اس سال چین کے نائب صدر ہان ژینگ 150 کاروباری شخصیات کے بڑے وفد کے ساتھ شریک ہیں جبکہ شام، موریطانیہ، روانڈا، البانیہ، کوسووو اور دیگر ممالک کے سربراہان بھی اس پلیٹ فارم پر موجود ہیں۔
پاکستان کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف اس فورم میں شرکت کے لیے ریاض پہنچے ہیں اور ان کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ہونے والی ملاقات اس دورے کی اہم ترین پیشرفت رہی۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک نے اقتصادی تعاون کے ایک نئے فریم ورک کا آغاز کرنے پر اتفاق کیا ہے جو نہ صرف 8 دہائیوں پر محیط دوستی اور اسلامی اخوت کی یاد دہانی ہے بلکہ مستقبل کی تجارتی، سرمایہ کاری اور اسٹریٹجک شراکت داری کا آغاز بھی ہے۔
مزید پڑھیے: سعودی اعلیٰ سطحی وفد کا دورہ پاکستان ملکی معیشت کے لیے اہم کیوں ہے؟
اس سلسلے میں جلد سعودی-پاکستان سپریم کوآرڈینیشن کونسل کا اجلاس بھی متوقع ہے جو دو طرفہ تعلقات کو عملی اقدامات میں تبدیل کرے گا۔
فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو (ایف 11) کیا ہے؟
یہ سالانہ عالمی فورم پہلی مرتبہ سنہ 2017 میں سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے شروع کیا۔ اس کے مقاصد یہ ہیں کہ دنیا کے سب سے بڑے سرمایہ کاروں اور فیصلے سازوں کو یکجا کیا جائے، معیشت کے بدلتے رجحانات کا جائزہ لیا جائے اور مستقبل کے حل، نظریے سے حقیقت تک، تشکیل دیے جائیں۔
یہ فورم مصنوعی ذہانت، روبوٹکس، صحت، تعلیم اور پائیداری جیسے شعبوں میں دنیا کو نئی سمت دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس سال 600 سے زائد عالمی مقررین اور 20 سے زیادہ سربراہان مملکت اس میں شریک ہیں جبکہ ایونٹ کا تھیم ’ترقی کے نئے امکانات کی چابی‘ ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات باعثِ مسرت اور اعزاز تھی، وزیراعظم شہباز شریف کا خصوصی پیغام
یہ پلیٹ فارم سعودی ولی عہد کے ویژن 2030 کی بنیاد ہے جس کا مقصد معیشت کو تیل پر انحصار سے نکال کر نئے میدانوں کی طرف لے جانا ہے۔
پاکستان کے لیے اس فورم کی اہمیت
پاکستان اس وقت معاشی بحالی، سرمایہ کاری کے فروغ اور توانائی کے شعبے کی تنظیمِ نو کے مرحلے سے گزر رہا ہے۔ ایسے میں یہ فورم غیر ملکی سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھول سکتا ہے، سعودی عرب کے ساتھ مشترکہ منصوبوں میں تیزی لانے کا موقع دے سکتا ہے، پاکستان کی افرادی قوت کو سعودی مارکیٹ میں مزید مواقع مہیا کر سکتا ہے اور توانائی، معدنیات اور انفراسٹرکچر کے بڑے منصوبوں میں شراکت داری بڑھا سکتا ہے۔
وزیراعظم کی اعلیٰ سطحی ملاقاتیں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ پاکستان سعودی سرمایہ کاری کو ایل این جی، سولر و ہائیڈرو پاور، معدنیات اور خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) جیسے اہم شعبوں میں لانا چاہتا ہے۔ ساتھ ہی، پاکستانی ہنرمندوں اور پروفیشنلز کے لیے سعودی مارکیٹ کے دروازے مزید کھلنے کی امید ہے۔
ڈیووس اِن ڈیزرٹ صرف ایک فورم نہیں بلکہ نئے معاشی توازن کی تعمیر کا مرکز ہے۔ پاکستان کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ دنیا کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کرے، اپنی جیو-اسٹریٹیجک حیثیت کو معاشی فائدے میں تبدیل کرے اور سعودی عرب کے ساتھ نئی صدی کی اسٹریٹجک معاشی شراکت داری کو مضبوط بنائے۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات اور سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال
یہ دورہ پاکستان کی معاشی سفارتکاری، علاقائی کردار اور مستقبل کی اقتصادی سمت کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔













