بنگلہ دیش نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے حالیہ بھارتی میڈیا انٹرویوز پر بھارت کے خلاف شدید احتجاج درج کرایا ہے اور اس اقدام کو ’گہری تشویش کا باعث‘ اور ’دوطرفہ تعلقات کے لیے نقصان دہ‘ قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:حسینہ واجد کے قریبی ساتھی کی چوری پکڑی گئی، 97 ملین ڈالر منی لانڈرنگ اسکینڈل پر فرد جرم عائد
ذرائع کے مطابق بدھ کے روز ڈھاکہ میں وزارت خارجہ نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر پاون بدھے کو طلب کیا تاکہ بھارت کے اس فیصلے پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا جا سکے جس کے تحت حسینہ، جو بنگلہ دیش میں انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمات کا سامنا کر رہی ہیں، بڑے بھارتی نیوز اداروں کو انٹرویوز دے رہی ہیں۔

بنگلہ دیشی حکام نے بھارتی سفیر کو بتایا کہ ایک فرار ہونے والی ملزمہ، جو بنگلہ دیش میں تشدد بھڑکانے اور دہشتگردانہ سرگرمیوں کی ترویج کی ملزم ہے، کو میڈیا پلیٹ فارم فراہم کرنا دونوں ہمسایہ ممالک کے تعمیری تعلقات کو نقصان پہنچاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی رہائشگاہ کو میوزیم میں تبدیل کردیا گیا
ڈھاکہ کی طرف سے بھارت سے فوری طور پر شیخ حسینہ کے بھارتی میڈیا تک رسائی محدود کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور خبردار کیا گیا کہ ان کے عوامی بیانات کشیدگی بڑھا سکتے ہیں اور بنگلہ دیش کے داخلی عدالتی عمل میں مداخلت کر سکتے ہیں۔

سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ، جو اس سال اقتدار سے ہٹائی گئی تھیں، اس وقت بھارت میں مقیم ہیں اور ان کے حالیہ ٹیلی ویژن انٹرویوز اور میڈیا میں ظاہری موجودگی نے ڈھاکہ میں سخت ردعمل پیدا کیا ہے، جہاں ان پر الزام ہے کہ وہ بیرون ملک سے ملک کے اندر عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔














