سینیٹ میں جے یو آئی کے پارلیمانی لیڈر مولانا عطا الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم پر سخت تنقید کی اور کہا کہ یہ ترمیم پوری طرح غلط ہے اور اس میں کسی قسم کی بہتری موجود نہیں۔
انہوں نے استفسار کیا کہ آئین کو کیوں متنازع بنایا جا رہا ہے اور لوگوں کو ’دیوار کے ساتھ لگانے‘ جیسی پالیسیوں کی مذمت کی۔ مولانا نے اس امر پر زور دیا کہ پارلیمنٹ کو جرنیلوں کے اشاروں پر ربڑ اسٹمپ بنا دیا گیا ہے اور یہ خطرناک رجحان ہے، جو ترامیم ہو رہی ہیں وہ ممکنہ طور پر عسکری مفادات کے تحت ہیں۔
مزید پڑھیں: چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے استعفے کا مطالبہ، مولانا فضل الرحمان بھی بول پڑے
انہوں نے کہا کہ اگر ایسے اقدامات جاری رہیں تو پھر مارشل لا کی ضرورت ہی ختم ہو جائے گی کیونکہ عملی طور پر فوجی اثرورسوخ مستقل طور پر قائم ہو جائے گا۔
مولانا نے اس بات پر بھی خدشہ ظاہر کیا کہ افغانستان کے خلاف عسکری مہم بین الاقوامی قوتوں کا ایجنڈا ہو سکتی ہے اور سوال اٹھایا کہ افغان مہاجرین کی آباد کاری کا فیصلہ کس کا تھا؟ جمہوری اداروں کا یا جرنیلوں کا؟ جبکہ گزشتہ 40 سال کے مہاجرین کے حقوق اور اخراج کے عمل پر بھی اظہارِ تشویش کیا۔
مزید پڑھیں: 27ویں ترمیم قانون کی حکمرانی کے لیے ضروری ہے، عطاتارڑ
ان کا مؤقف تھا کہ آئین اور پارلیمانی عمل کے ساتھ کھیل نہیں ہونا چاہیے اور افغانستان کی جانب کسی قسم کی مداخلت قبول نہیں کی جائے گی۔














