پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں جمعہ کو بھی تیزی کا سلسلہ برقرار رہا۔
ابتدائی کاروباری سیشن کے دوران بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس میں ایک ہزار سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال، انڈیکس 160,000 کی سطح عبور کرگیا
دوپہر 12 بجے انڈیکس 1,011.93 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 161,669.42 کی سطح پر ٹریڈ کر رہا تھا، جو 0.63 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
کاروبار کے دوران آٹو موبائل اسمبلرز، کمرشل بینکس، فرٹیلائزر، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن، او ایم سیز، پاور جنریشن اور ریفائنری سیکٹر میں نمایاں خریداری دیکھی گئی۔
Market is up at midday 🚀
⏳ KSE 100 is positive by +1008.78 points (+0.63%) at midday trading. Index is at 161,666.28 and volume so far is 126.06 million shares (12:00 PM) pic.twitter.com/ZvWbQ7Xsts— Investify Pakistan (@investifypk) November 14, 2025
او جی ڈی سی، پی او ایل، پی پی ایل، پی ایس او، وافی، حبیب بینک لمیٹڈ اور مسلم کمرشل بینک سمیت انڈیکس پر اثر انداز بڑی کمپنیوں کے شیئرز بھی سبز زون میں ٹریڈ ہوتے رہے۔
کارپوریٹ محاذ پر، کے الیکٹرک کے متنازع بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس جمعرات کو ایک گروپ کے واک آؤٹ کے بعد مؤخر کر دیا گیا۔
مزید پڑھیں: اسٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پر پہنچ کر مندی سے دوچار، کیا معیشت خطرے میں ہے؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق سرکاری اور ایشیا پیک گروپ کے نمائندہ ڈائریکٹرز کی بنیادی کوشش سی ای او سید منیس عبداللہ علوی کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے تک رسائی تھی۔
دوسری جانب سعودی عرب کے العمائع گروپ نے بورڈ کی سرگرمیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان حکومت کو 2 ارب ڈالر کا قانونی نوٹس بھی بھیج رکھا ہے۔

گزشتہ روز یعنی جمعرات کو بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی برقرار رہی تھی۔
سیمنٹ سیکٹر میں مرجر اور ایکوزیشن کی خبروں کے بعد سرمایہ کاروں کے اعتماد میں مزید اضافہ ہوا۔
مزید پڑھیں:اسٹاک ایکسچینج میں نمایاں بحالی، انڈیکس میں 1500 پوائنٹس اضافہ
کے ایس ای 100 انڈیکس نے 2,473.55 پوائنٹس یعنی 1.56 فیصد کے نمایاں اضافے کے ساتھ 160,657.50 پر سیشن کا اختتام کیا تھا۔
عالمی بازاروں میں جمعہ کو مندی چھائی رہی۔
فیڈرل ریزرو حکام کے سخت گیر بیانات کے بعد اگلے ماہ ممکنہ امریکی شرح سود میں کمی کی امیدیں دم توڑ گئیں، جس کا اثر ایشیائی مارکیٹوں پر بھی پڑا۔

جاپان کا نکی انڈیکس 1.8 فیصد گر گیا، آسٹریلیا کا ریسورسز انڈیکس 1.5 فیصد نیچے آیا جبکہ جنوبی کوریا کی مارکیٹ میں 2.3 فیصد کی بڑی کمی دیکھنے میں آئی۔
ادھر چین کی کمزور قرضہ جاتی سرگرمیوں نے بھی معاشی بے یقینی میں اضافہ کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں:سرمایہ کاروں کا اعتماد اسٹاک ایکسچینج میں بہتری کا باعث، کیا معیشت مستحکم ہورہی ہے؟
امریکی مارکیٹوں میں بھی بھاری گراوٹ ریکارڈ کی گئی، جہاں انویڈیا اور دیگر اے آئی کمپنیوں کے شیئرز ویلیوایشن خدشات کے باعث دباؤ میں آئے۔
جبکہ سرمایہ کاروں نے دسمبر میں شرح سود میں کمی کے امکانات 63 سے گھٹا کر 51 فیصد تک محدود کر دیے۔











