امریکا نے یورپ کی 4 تنظیموں کو دہشتگرد قرار دے دیا ہے۔
ریشیا ٹوڈے کے مطابق واشنگٹن نے جمعرات کے روز اعلان کیا کہ یورپ میں سرگرم 4 اینٹیفا تنظیموں کو دہشتگرد گروہوں کی فہرست میں شامل کیا جارہا ہے۔ یہ اقدام امریکا میں بڑھتی ہوئی سیاسی تشدد کی لہر سے نمٹنے کی کوششوں کا حصہ بتایا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ نے شامی صدر پر عائد پابندیاں ہٹا دیں، اگلے ہفتے وائٹ ہاؤس کا دورہ متوقع
ستمبر میں امریکی حکومت پہلے ہی ملک میں موجود اینٹیفا نیٹ ورک کو دہشتگرد تنظیم قرار دے چکی ہے، جب ایک قدامت پسند کارکن چارلی کرک کے قتل کے بعد اس معاملے میں پیشرفت ہوئی تھی۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق جن یورپی تنظیموں کو اسپیشلی ڈیزگنیٹڈ گلوبل ٹیررسٹ کا درجہ دیا جارہا ہے، ان میں جرمنی کی اینٹیفا اوسٹ، اٹلی کی انفارمل اینارکسٹ فیڈریشن انٹرنیشنل ریولیوشنری فرنٹ، جبکہ یونان کی 2 تنظیمیں آرمڈ پرو لیٹیرین جسٹس اور ریولیوشنری کلاس سیلف ڈیفینس شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: داعش خراسان خطے کی سیکیورٹی کے لیے کتنا بڑا خطرہ ہے؟
تمام 4 تنظیموں کو آئندہ ہفتے فارن ٹیررسٹ آرگنائزیشنز کی فہرست میں بھی شامل کیا جائے گا۔ اس فیصلے کے بعد ان گروہوں کے تمام مالی اثاثے منجمد ہو جائیں گے، ان کے ساتھ مالی لین دین ممنوع ہوگا، ان کے ارکان کا امریکا میں داخلہ بند ہو جائے گا اور کسی قسم کی حمایت فراہم کرنا سنگین جرم تصور ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق اینٹیفا اوسٹ جرمنی میں 2018 سے 2023 کے دوران متعدد حملوں میں ملوث رہی ہے اور 2023 میں بڈاپسٹ میں کیے گئے حملوں سے بھی اس کا تعلق جوڑا گیا ہے۔ ہنگری پہلے ہی اسے دہشتگرد گروہ قرار دے چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے اندر دہشتگرد حملوں میں ٹی ٹی پی کے کردار سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ میں اہم انکشافات
دیگر تین یورپی تنظیموں پر اٹلی اور یونان میں سیاسی، سرکاری اور معاشی اداروں کے خلاف دھماکوں اور دھمکی آمیز اقدامات کی ذمہ داری قبول کرنے کے الزامات بھی سامنے آچکے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اینٹیفا ایک ڈھیلا ڈھالا بائیں بازو کا نیٹ ورک ہے جو اکثر سیاہ لباس اور ماسک کے ساتھ احتجاج اور مظاہرے کرتا ہے۔ یہ گروہ 2020 کے جارج فلوئیڈ احتجاج کے دوران خاص طور پر نمایاں ہوا تھا اور مختلف مواقع پر پولیس، صحافیوں اور دائیں بازو کے مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں ملوث رہا ہے۔














