وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ جب ایجنڈے پر کام کرنے والے لوگ ججز بن جاتے ہیں تو وہ ریاست کے اس ستون کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں، جس سے ادارے پر بھروسہ کمزور ہوتا ہے اور عوام متاثر ہوتے ہیں۔ ججز کے تقرر میں انتہائی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر ایک بیان میں خواجہ آصف نے کہاکہ ایسے ججز جو صرف عوامی سطح پر پروفائل بڑھانے کے لیے فیصلے کرتے ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ عدالت چھوڑ کر سیاست میں جائیں۔
When agenda driven persons become Judges they bring disrepute to the judicial pillar of state. Thus becoming a liability for the institution and ruining its name and tarnishing its image. Eventually the common man suffers as it erodes credibility in the judiciary.
As a… https://t.co/DDFkO8kPhX
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) November 15, 2025
انہوں نے کہاکہ ججز کو سالوں تک اسٹے آرڈرز جاری کرنے اور بعد میں مقدمات خارج کرنے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، خاص طور پر جب اس سے حکومت کی آمدنی متاثر ہو، کیونکہ اس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے ججز کے لیے کوئی نظام ہونا چاہیے جو ذاتی مفاد کے لیے قانون کی غلط تشریح کریں۔
انہوں نے کہاکہ ججز کو چاہیے کہ وہ زیادہ سنیں، کم مداخلت کریں اور وکیل کی معاونت سے فیصلے کریں، جیسا کہ دیگر قانونی نظاموں میں صدیوں سے رائج ہے۔
وزیر دفاع نے زور دیا کہ ججز کے تقرر میں انتہائی احتیاط برتی جائے تاکہ ایسے افراد کو عدلیہ میں لایا جائے جو صرف عام شہری کو انصاف فراہم کرنے کے مقصد پر توجہ مرکوز کریں۔
مزید پڑھیں: پارلیمان اور عدلیہ کے اختیارات پر نئی بحث: ’ججز کے استعفے علامتی حیثیت رکھتے ہیں‘
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے 2 ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ 27ویں ترمیم کو آئین پر حملہ قرار دیتے ہوئے مستعفی ہو گئے ہیں، جبکہ آج لاہور ہائیکورٹ کے ایک جج نے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔
دوسری جانب حکومت کا کہنا ہے کہ یہ سیاسی ججز تھے اور تحریک انصاف کی حمایت کررہے تھے، اب ان کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے۔














