وسط امریکا کی ریاست جمہوریہ ایل سیلواڈور میں فٹبال میچ کے دوران اسٹیڈیم میں بھگدڑ کے باعث کم از کم 12 شہری ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔
یہ سانحہ سیلواڈور لیگ میں کے کوارٹر فائنل میچ کے دوران پیش آیا، جہاں کھیل کے تقریباً 16 منٹ بعد 44 ہزار نشستوں کی گنجائش رکھنے والے اسٹیڈیم میں بھگدڑ کے باعث کھیل کو معطل کر دیا گیا۔
حکام نے بتایا کہ دارالحکومت سان سیلواڈور کے شمال مشرق میں 250 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع مونومینٹل اسٹیڈیم میں ہونے والے اس حادثے کے بعد 500 سے زائد افراد کا علاج کیا گیا جب کہ 100 سے زائد افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
نیشنل سول پولیس کو موصولہ ابتدائی معلومات کے مطابق بھگدڑ کا باعث وہ شائقین بنے جنہوں نے میچ دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش کی۔
مقامی ٹیلی ویژن نے شائقین کے براہ راست مناظر نشر کیں جو زخمیوں کو افراتفری کے عالم میں فٹبال پچ پر لے جا رہے تھے۔ ایف اے ایس کے گول کیپر گیرسن لوپیز کو زخمی شائقین میں سے ایک کو پچ کی دوسری جانب لے جاتے ہوئے دیکھا گیا۔
Policía de tránsito agiliza el tráfico en los alrededores del estadio Cuscatlán.
Priorizamos el paso de las ambulancias. pic.twitter.com/QTZHlcrfZL
— PNC El Salvador (@PNCSV) May 21, 2023
میڈیا رپورٹس کے مطابق، ابتدائی طبی امدادی گروپ ریسکیو کمانڈوز کے ترجمان کارلوس فوئینٹس نے بھگدڑ کے فوراً بعد 9 ہلاکتوں کی تصدیق کی۔
“ہم 9 ہلاکتوں کی تصدیق کر سکتے ہیں جن میں 7 مرد اور 2 خواتین شامل ہیں- ہم نے 500 سے زیادہ لوگوں کی دیکھ بھال کی، اور 100 سے زیادہ گھائل زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔‘
سیلواڈور فٹ بال فیڈریشن نے اس حادثے پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس افسوسناک حادثہ کی فوری تحقیقات کی درخواست کرے گی۔
فٹبال تنظیم نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ سیلواڈور فٹ بال فیڈریشن کو کسکاٹلان اسٹیڈیم میں پیش آنے والے حادثے پر گہرا افسوس ہے اورفیڈریشن اس حادثے میں ہلاک شدگان اور زخمیوں کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کا اظہار بھی کرتا ہے۔
ایل سیلواڈور کے صدر نایب بوکیل نے بھی اس واقعے کی مکمل تحقیقات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس ضمن میں عملدرآمد قومی پولیس اور اٹارنی جنرل کے دفتر کے ذریعے کیا جائے گا۔
“ہر ایک سے تفتیش کی جائے گی – ٹیمیں، مینیجر، اسٹیڈیم، ٹکٹ آفس، لیگ، فیڈریشن وغیرہ۔ جو بھی مجرم ہوں، وہ سزا سے نہیں بچیں گے۔،‘ مسٹر بوکیل نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا۔