وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی حافظ طاہر اشرفی نے مطالبہ کیا ہے کہ 9 مئی کو جناح ہاؤس میں جلاؤ گھیراؤ کرنیوالوں کو اسی ہاؤس میں عدالت لگا کر سرعام اور قرار واقعی سزائیں دی جائیں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ آج علماء و مشائخ جناح ہاؤس آئے ہیں جو پاکستان کی عظمت کی نشانی ہے، 9 مئی کا دن سیاہ ترین دن تھا۔ یہ کام کرنے والے سیاسی کارکن نہیں دہشت گرد ہیں۔ ان بلوائیوں کو روکنا مشکل کام نہیں تھا۔‘
علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ وہ جی ایچ کیو پر حملے اور کرنل شیر خان کا مجسمہ جلانے سمیت تمام واقعات کی مذمت کرتے ہیں۔
’ہم نے دیکھا کہ پاکستان کے دشمنوں نے پاکستانیوں کو استعمال کر کے وہ کام کیا جو وہ خود یہاں نہیں کر سکتے تھے۔‘
میڈیا سے گفتگو کے دوران حافظ طاہر اشرفی آبدیدہ ہوتے ہوئے بولے؛ بڑے دکھ کی بات ہے کہ جناح ہاؤس میں مسجد کو بھی آگ لگائی گئی۔ پاکستان وہ ملک ہے کہ اگر دنیا میں کہیں بھی قرآن مجید یا مسلمانوں کے ساتھ کچھ ہوتا ہے تو سب سے پہلی آواز پاکستان سے اٹھتی ہے۔
’یہ مسجد اور قرآن جلانے والے مجھے بتائیں کہ یہ کس دین کے ماننے والے ہیں؟ یہ نہ اسلام کے ماننے والے لگتے ہیں اور نہ کسی اور دین کے ماننے والے لگتے ہیں۔‘
’اس مسجد کا قصور کیا تھا؟ جناح ہاؤس جلانے جو لوگ آئے ہیں انہوں نے پہلے سے ترتیب طے کی ہوئی تھی کہ انہوں نے اس ہاؤس کو کیسے جلانا ہے۔ جی ایچ کیو، شہداء کی تصاویر اور مجسمے جلائے گئے۔ کرنل شیر خان شہید کا مجسمہ بھی جلایا گیا جن کی جرات و بہادری کی تعریف انڈیا بھی کرتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وہ علمائے کرام کی طرف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جناح ہاؤس جلانے میں جو بھی ملوث ہیں ان کو اسی جگہ عدالت لگا کر سرعام سزا دی جائے۔