بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے مشیر داخلہ، لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) محمد جہانگیر عالم چودھری نے اعلان کیا ہے کہ بنگلہ دیش اور پاکستان کی پولیس اکیڈمیوں کے درمیان تعاون کو بڑھایا جائے گا تاکہ پیشہ ورانہ تربیت اور صلاحیت سازی کو مضبوط کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: ماضی کی تلخ یادیں بھول چکے، پاکستان بنگلہ دیش کو بھائی کی طرح دیکھتا ہے، مولانا فضل الرحمان
یہ اعلان انہوں نے منگل کو پاکستانی ہائی کمشنر عمران حیدر سے وزارت داخلہ کے دفتر میں ملاقات کے دوران کیا۔
ملاقات میں دونوں جانب سے پولیس فورسز کے تعاون کو بڑھانے، قیدیوں کی منتقلی کے نظام، شہری سلامتی اور سیف سٹی منصوبوں سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔
مشیر داخلہ نے پاکستانی ہائی کمشنر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش اور پاکستان تاریخی اور ثقافتی رشتوں کے حامل ہیں۔
انہوں نے ذکر کیا کہ بنگلہ دیش کی ہوم منسٹری کے سینیئر سیکریٹری نے ستمبر کے آخر میں پاکستان کا دورہ کیا جس سے دوطرفہ تعاون کو فروغ ملا۔
مزید پڑھیے: حسینہ واجد کو سزائے موت، بنگلہ دیش میں کہیں جشن، کہیں ہلچل
سینیئر سیکریٹری نے پاکستان کے انفراسٹرکچر اور مینجمنٹ سسٹمز خاص طور پر سیف سٹی ماڈل کو سراہا جسے بنگلہ دیش بھی نافذ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پاکستان نے بھی اس سلسلے میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔
مشیر داخلہ نے مزید کہا کہ جلد ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے جائیں گے تاکہ دونوں ممالک کی پولیس اکیڈمیوں کے درمیان تعاون کو باضابطہ بنایا جا سکے۔
انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ فی الحال دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کی منتقلی یا تبادلے کے لیے کوئی قانونی فریم ورک موجود نہیں ہے۔ اگرچہ 2004 میں اس حوالے سے ایک معاہدہ شروع کیا گیا تھا لیکن یہ کبھی حتمی شکل نہیں پا سکا۔ بنگلہ دیش حکومت اس عمل کو دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
پاکستانی ہائی کمشنر عمران حیدر نے بنگلہ دیش پولیس کی معاونت کے لیے آرمورڈ سیکیورٹی گاڑیاں، ڈرونز اور زرعی مشینری میں تعاون کی دلچسپی کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: روسی بحری جہاز 5 روزہ خیرسگالی دورے پر بنگلہ دیش پہنچ گیا
اس موقعے پر ہوم منسٹری کے ایڈیشنل سیکریٹری (سیاسی) محمد محبوب الرحمان اور پاکستانی ایمبیسی کے کونسلر کامران دھنگل بھی موجود تھے۔












