صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر بنوں کے حساس علاقے ہویِد میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب دہشتگردوں نے امن کمیٹی کے دفتر پر حملہ کر کے 7 افراد کو قتل اور ایک کو زخمی کر دیا۔ پولیس کے مطابق حملہ آور کالعدم ٹی ٹی پی سے تعلق رکھنے والے مسلح افراد تھے۔
ملزمان نے امن کمیٹی کے رہنما قاری جلیل کے گھر اور دفتر پر دھاوا بولا اور اندھا دھند فائرنگ کی۔ فائرنگ سے اسامہ، فیضان، کامران، نیاز، ولی اور امداد موقع پر جاں بحق ہوگئے، جب کہ ایک زخمی شخص اسپتال میں دم توڑ گیا۔
خوش قسمتی سے قاری جلیل اس وقت گھر پر موجود نہیں تھے اور محفوظ رہے۔
ایف آئی آر درج، نامزد دہشتگردوں کی شناخت
پولیس نے شہری عبداللہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا ہے جس میں
قتل (302)، اقدامِ قتل (324)، بلوہ اور مسلح ہجوم (148، 149) کی دفعات شامل ہیں۔
ایف آئی آر میں ٹی ٹی پی کے دہشتگرد ہارون، شاکر گل انداز اور دیگر ساتھیوں کو نامزد کیا گیا ہے۔
مزید برآں 14 سالہ نعمان اور 15 سالہ محمد نے اپنے بیان میں حملہ آوروں کی شناخت کی تصدیق کی ہے۔
علاقہ کیوں اہم ہے؟
ہویِد ، ضلع بنوں کے جنوبی کنارے پر واقع وہ علاقہ ہے جو بنوں کی زرعی میدانی پٹی کو شمالی وزیرستان کی سنگلاخ پہاڑیوں کے درمیان ایک اہم جغرافیائی گزرگاہ کی حیثیت رکھتا ہے۔
افغان سرحد کے قریب ہونے کی وجہ سے یہ علاقے ماضی میں دہشتگردوں کے لیے آمد و رفت کا اہم راستہ رہے ہیں۔
2025 کے اواخر میں یہی علاقہ انسدادِ دہشتگردی کی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا، جہاں اگست اور نومبر میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشنز اور IBOs کیے گئے جن میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
وفاقی وزیر داخلہ کا ردِعمل
وزیر داخلہ محسن نقوی نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ اور امن سبوتاژ کرنے کی کوشش قرار دیا۔
انہوں نے دہشتگردوں کو فِتنہ الخوارج کہا اور واضح کیا کہ ایسے حملے قوم اور ریاست کے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔ ہم امن کے دشمنوں کے سامنے متحد ہیں۔














