پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی و اسٹرٹیجک تعلقات پر مبنی اہم تحقیقی کتاب کی رونمائی کے بعد دونوں ممالک میں تعاون کی نئی جہتوں پر بحث ایک بار پھر فعال ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران نے پاک سعودی دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کردی
کتاب ’النهضة الباكستانية في جنوب آسيا واتفاقية الدفاع الاستراتيجي المشترك‘ میں 2025 تک کی علاقائی صورتِ حال، دفاعی تعاون، مشترکہ چیلنجز اور مستقبل کی مؤثر حکمتِ عملی پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔

کتاب میں پاک سعودی عرب دفاعی شراکت داری کی تاریخ اور موجودہ صورتِ حال کا تقابلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
مصنف کے مطابق جنوبی ایشیا کے بدلتے ہوئے جیو اسٹریٹیجک ماحول میں پاکستان کا کردار پہلے سے زیادہ اہم ہوتا جا رہا ہے، جبکہ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے تاریخی، مذہبی اور عسکری روابط نئی سطح پر داخل ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاک سعودی معاہدہ برادرانہ تعلقات کی تجدید اور خطے میں قیام امن کی ضمانت ہے، فیلڈ مارشل عاصم منیر
کتاب میں دونوں ممالک کے عسکری تعاون کے مختلف زاویوں، تربیتی اشتراک، فوجی مشقوں، انٹیلی جنس تعاون، اور خطے میں درپیش سیکیورٹی چیلنجز کا تفصیلی احاطہ کیا گیا ہے۔
اس میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کسی ایک حکومت یا دور تک محدود نہیں رہے، بلکہ ہر دور میں یہ شراکت مزید مضبوط ہوتی گئی ہے۔

مصنف نے پاکستان کی قومی سلامتی، دفاعی حکمتِ عملی، اور پاکستان آرمڈ فورسز کے تاریخی کردار کا بھی جائزہ لیا ہے۔
کتاب میں برصغیر کی تقسیم سے لے کر 1947، 1965، 1971 اور کارگل 1999 تک اہم عسکری مراحل کا تذکرہ موجود ہے جس کے ذریعے خطے کی سیاسی و دفاعی حرکیات کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاک سعودی عرب معاہدہ: طاقت کے توازن کی نئی تعبیر
کتاب میں سعودی قیادت کے پاکستان سے تعلقات اور باہمی اعتماد کو مستقبل کی مشترکہ ترقی کے لیے بنیادی ستون قرار دیا گیا ہے۔ مصنف نے واضح کیا ہے کہ دفاعی تعاون صرف عسکری میدان تک محدود نہیں بلکہ معاشی، سائنسی اور تکنیکی اشتراک بھی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔
کتاب کی رونمائی کے بعد سفارتی اور دفاعی حلقوں میں اسے ایک جامع اور اہم تحقیقی کام قرار دیا جا رہا ہے، جو نہ صرف دونوں ممالک کے تزویراتی تعلقات کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے بلکہ مستقبل کے فیصلوں کے لیے بھی ایک رہنمائی فراہم کرتا ہے۔

ماہرین کے مطابق کتاب اس امر کو نمایاں کرتی ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعاون کی بنیاد باہمی اعتماد، مشترکہ اہداف اور خطے میں امن و استحکام کے مشترکہ وژن پر قائم ہے، جو مستقبل میں مزید مضبوط ہونے کی توقع ہے۔














