امریکا کے ایچ 1 بی ویزا پروگرام پر ایک بار پھر سوالات اٹھ گئے جب ایک امریکی ماہر معاشیات نے الزام عائد کیا کہ بھارت کے شہر چنئی نے اتنے ویزے حاصل کیے جو ملک کی مجموعی سالانہ حد سے کہیں زیادہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹروں کو ایچ-1 بی امریکی ویزا فیس سے استثنیٰ ملنے کا امکان
سابق امریکی رکنِ کانگریس اور ماہرِ معاشیات ڈیو بریٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی قانون کے مطابق ہر سال 85 ہزارایچ 1 بی ویزے جاری کیے جا سکتے ہیں لیکن صرف چنئی نے مبینہ طور پر 2 لاکھ 20 ہزار ویزے حاصل کیے جو مقررہ حد کا ڈھائی گنا ہے۔
بریٹ نے ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایچ 1 بی نظام صنعتی پیمانے کی دھاندلی کا شکار ہوچکا ہے اور ویزوں کی تقسیم قانونی حد سے بڑھ چکی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ71 فیصد ایچ 1 بی ویزے بھارت سے تعلق رکھنے والے افراد کو ملتے ہیں۔
چین دوسرے نمبر پر ہے لیکن وہاں سے صرف 12 فیصد درخواست گزار ہیں۔
مزید پڑھیے: امریکا کی نئی ویزا پالیسی: کیا اب ذیابیطس اور موٹاپے کے شکار افراد کو امریکی ویزا نہیں ملے گا؟
ان کا کہنا تھا کہ یہ صورت حال خود بتا رہی ہے کہ کچھ غیر معمولی ہو رہا ہے جبکہ ایک طرف تو حد 85 ہزار ہے مگر صرف چنئی کو ہی 2 لاکھ 20 ہزار ویزے کیسے مل گئے۔ 
چنئی کا امریکی قونصل خانہ دنیا کے مصروف ترین ایچ 1 بی مراکز میں سے ایک ہے جہاں تمل ناڈو، کرناٹک، کیرالہ اور تلنگانہ سے آنے والی بڑی تعداد میں درخواستیں پروسیس ہوتی ہیں۔
بریٹ نے اس معاملے کو امریکا میں ماگا تحریک کے اینٹی امیگریشن بیانیے سے جوڑتے ہوئے کہا کہ غیر مہارت یافتہ افراد امریکیوں کی ملازمتیں چھین رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکا نے چین سے تعلقات پر وسطی امریکی شہریوں کے ویزے محدود کردیے
ان کے مطابق جب آپ ایچ 1 بی سنیں تو سوچیں کہ یہ لوگ آپ کے خاندان کی نوکری اور گھر چھین رہے ہیں۔ انہوں نے بھارتیوں کے بارے میں کہا کہ انہیں ماہر بتایا جاتا ہے مگر وہ نہیں ہوتے، یہی دھوکہ ہے۔
علاوہ ازیں امریکی ڈپلومیٹ مہوش صدیقی سنہ 2005 سے سنہ 2007 تک چنئی قونصل خانے میں خدمات انجام دے چکی ہیں۔ ان کے مطابق صرف 2024 میں 2 لاکھ 20 ہزار افراد اور ان کے اہل خانہ کو ایک لاکھ 40 ہزار ایچ 1 ویزے جاری کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی ویزے کا جھانسا: نوسرباز نے بچپن کے دوستوں سے بھاری رقم اینٹھ لی
مہوش صدیقی کا دعویٰ ہے کہ لاکھوں ویزوں میں زیادہ تر درخواستیں جعلی تھیں
جو جعلی ملازمت کے خطوط، جعلی ڈگریاں یا اصل امیدوار کی جگہ پراکسی انٹرویوز پر مبنی تھیں۔
مزید پڑھیں: امریکی انتظامیہ کا نیا اقدام: طلبہ اور میڈیا نمائندوں کے ویزوں کی مدت محدود کرنے کی تیاری
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حیدرآباد میں ایسے مراکز موجود ہیں جو کھلے عام ویزا درخواست گزاروں کو تربیت دیتے ہیں، جعلی کاغذات فراہم کرتے ہیں اور فریب پر مبنی پروفائل تیار کر کے انہیں ایچ 1 بی کے لیے تیار کرتے ہیں۔














