رکن قومی اسمبلی و پی ٹی آئی کے سابق رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ 26 نومبر کو پی ٹی آئی نے اجتماعی دعا کا فیصلہ کیا، اگلے احتجاج میں پی ٹی آئی کی جانب سے اجتماعی دم اور استخارہ کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: شیرافضل مروت کی قومی اسمبلی میں جذباتی تقریر، صدر اور فوج کے حق میں بول پڑے
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ 26 نومبر کے بعد اگر پی ٹی آئی احتجاج کرتی تو کرسکتی تھی، عمران خان کی سیاست ہمیشہ متاثرکن رہی ہے جو کبھی جھکتے نہیں، 26 نومبر کو پی ٹی آئی پر گہرا وار ہوا، یہ نہ صرف پی ٹی آئی پر وار تھا بلکہ ملک کی تمام سیاسی پارٹیوں کی احتجاج کی سیاست پر وار تھا، اس کے بعد ٹی ایل کے خلاف بھی کارروائی ہوئی۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ پی ٹی آئی میں میرٹ کے بجائے من پسند لوگوں کو لگانے کا سلسلہ جاری رہا اور اہل لوگوں کو ہٹایا گیا، عمران خان یقین دہانی کروائی تھی کہ 26 نومبر کو ان کی جماعت احتجاج کرے گی، اب عمران خان سے ملاقات بھی پارٹی رہنماؤں کو کرنے نہیں دی جارہی، عمران خان تو پھٹ جانا تھا کہ آپ نے احتجاج کے لیے کیا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: شیرافضل مروت کے علیمہ خان سمیت پی ٹی آئی قیادت پر الزامات
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے بڑا دلچسپ فیصلہ کیا ہے کہ چلو ہم احتجاج نہیں کرسکتے تو دعا ہی کرلیتے ہیں، اگلے احتجاج کو احتجاج کی جگہ اجتماعی دم اور استخارہ ہوگا، میں نے تو مشورہ دیا ہے کہ دعام میں قوال بھی شامل ہوجائے تو قوالی میں تھوڑا جنون بھی آئے گا اور تھوڑا جذبہ بھی پیدا ہوگا۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ ان کے خیال میں عمران خان کو تب ہی کوئی ریلیف مل سکتا ہے جب ان کی احتجاجی سیاست میں کوئی طاقت محسوس ہوگی، باقی ترس کھا کے یا اللہ کی رضا کی خاطر عمران خان کو چھوڑ دینا یا پی ٹی آئی کے گناہ معاف کردینا ممکن نہیں ہے۔














