بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے خطّے سے مغرب تک پھیلے خفیہ اثر و رسوخ کے نیٹ ورک سے متعلق نئے انکشافات سامنے آئے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان کے خلاف منظم مہمات، بیرونِ ملک احتجاج اور ڈائسپورا کو متاثر کرنے کیلئے ایک مربوط سرگرمی طویل عرصے سے جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی خفیہ ایجنسی را کی بڑھتی ناکامیوں پر مودی حکومت کا بڑا فیصلہ، پراگ جین نئے سربراہ مقرر
ابتدائی معلومات کے مطابق اس نیٹ ورک کا اہم کردار رحمان اللہ لکانوال ہے، جو افغان نیشنل آرمی کا سابق افسر رہا اور 2021 میں امریکا منتقل ہونے کے بعد مبینہ طور پر ’را‘ کا فعال سہولت کار بن گیا۔
بیرونِ ملک منتقل ہونے کے بعد اس نے نہ صرف پی ٹی ایم تک مالی رسائی کا راستہ بنایا بلکہ یورپ کے مختلف شہروں میں افغان شہریوں کو پاکستان مخالف احتجاج کے لیے منظم کرنے کا بھی کردار ادا کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ سرگرمیاں را کی اُس وسیع اسٹریٹیجی سے جڑی ہوئی ہیں جس کا مقصد مختلف ملکوں میں موجود کمیونٹیز کو متاثر کرنا، پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا اور خطے میں عدم استحکام کو بڑھانا ہے۔
اسی تناظر میں کینیڈا اور امریکا میں سکھ کارکنوں کے ٹارگٹ کلنگ کیسز میں بھارت کے کردار پر عالمی سطح پر سوالات اٹھے، جس نے را کی بیرونِ ملک کارروائیوں کے طریقہ کار کو مزید بے نقاب کیا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کو 114 سال قید کی سزا، انسدادِ دہشت گردی عدالت کا فیصلہ
تجزیہ کاروں کے مطابق کابل، واشنگٹن، برسلز اور یورپ کے دیگر مراکز میں سامنے آنے والی مربوط کارروائیاں اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ پاکستان کے خلاف سرگرم اثر و رسوخ کا یہ نیٹ ورک کئی سطحوں پر کام کر رہا ہے، جس میں فنڈنگ، پروپیگنڈا، احتجاج کی تنظیم اور ڈائسپورا کی ذہنی و سیاسی سمت متعین کرنا شامل ہے۔
رحمان اللہ لکانوال جو افغان نیشنل آرمی کا سابق افسر ہے، 2021 میں امریکا منتقل ہونے کے بعد مبینہ طور پر ’را‘ کا اہم سہولت کار بن گیا۔ اس کے ذریعے پی ٹی ایم تک فنڈز پہنچائے گئے اور یورپ میں افغان شہریوں کو پاکستان مخالف احتجاج کے لیے منظم کیا گیا۔ یہ تمام سرگرمیاں ’را‘ کے اُن عالمی خفیہ آپریشنز سے مماثلت رکھتی ہیں جن میں کینیڈا اور امریکا میں سکھ کارکنوں کے قتل کے الزامات بھی شامل کیے جاتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ’را‘ کا یہ بیرونِ ملک اثر و رسوخ کا نیٹ ورک پاکستان کی ساکھ اور قومی سلامتی کو ہدف بنانے کے مسلسل ایجنڈے کا حصہ ہے۔ کابل سے لے کر واشنگٹن اور برسلز تک پھیلی اس منظم کارروائی میں ڈائسپورا کو متاثر کرنے اور پاکستان مخالف بیانیے کو تقویت دینے کے واضح شواہد سامنے آتے ہیں۔













