بھارتی حکومت نے ریسرچ اینڈ انالسس ونگ را کے سربراہ روی سنہا کی مدت ملازمت میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ان کی جگہ پراگ جین کو ادارے کا نیا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔
میڈیا رپوٹس کے مطابق تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ را کی قیادت میں یہ تبدیلی مودی حکومت کی تذویراتی پالیسی میں بالخصوص پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے تناظر میں ایک بڑی تبدیلی کی عکاسی کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی ’را‘ کی پاکستان میں دہشت گردی کا بھارتی سوشل میڈیا پر اعتراف
نئی تقرری اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ بھارتی حکومت نے اب ایک ایسے افسر کو منتخب کیا ہے جس کا تجربہ پاکستان سے متعلق انٹیلیجنس آپریشنز میں خاصا گہرا ہے۔
پراگ جین کی تعیناتی کو بھارت کی علاقائی انٹیلیجنس سرگرمیوں میں شدت اور توجہ کے اشارے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ مودی حکومت یہ قدم نہ صرف قومی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے اٹھا رہی ہے بلکہ سیاسی سطح پر را کی حالیہ کارکردگی پر ہونے والی تنقید کا ردعمل بھی ہے۔
مزید پڑھیں: سیالکوٹ : دہشتگرد حملے میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ملوث ہونے کے ثبوت مل گئے، آئی جی پنجاب عثمان انور
را کی حالیہ کارکردگی، خصوصاً سرحد پار حالیہ کشیدگی کے دوران اس کی موثر کارروائیوں میں کمی پر بھارتی سیکیورٹی اداروں کے اندر بھی عدم اطمینان پایا جا رہا تھا، جس کے نتیجے میں قیادت کی سطح پر تبدیلی کی گئی ہے۔
کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی ممکنہ انٹیلیجنس ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش بھی ہو سکتی ہے جبکہ دیگر کا ماننا ہے کہ بھارت کی عالمی سطح پر تذویراتی ترجیحات سے ہٹ کر علاقائی سطح پر توجہ بڑھ رہی ہے۔
پراگ جین کی تقرری کو بھارت کی خفیہ پالیسی میں اس نظریاتی تبدیلی کی علامت سمجھا جا رہا ہے جس میں اب بین الاقوامی حکمتِ عملی کی بجائے مقامی اور علاقائی انٹیلیجنس اہداف پر زیادہ زور دیا جائے گا۔