وفاقی آئینی عدالت نے ارشد شریف قتل کیس میں سوموٹو کارروائی کے دائرہ اختیار کے تحت ابتک کی پیشرفت رپورٹ طلب کرلی ہے۔ عدالت نے وکلا سے کہا ہے کہ آئندہ سماعت میں وہ قانونی نقطہ نظر پر معاونت کریں اور رپورٹ میں تحقیقات، قانونی اقدامات اور آئندہ تجاویز شامل ہوں۔
عدالت کے مطابق رپورٹ 17 دسمبر تک جمع کرائی جائے گی اور اس پر بحث چھٹیوں کے بعد کی جائے گی۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کاروائی کا مقصد وہی حاصل ہونا چاہیے جس کے لیے سوموٹو لیا گیا، اور آئینی عدالت کسی سماعت کے بغیر کارروائی نہیں کر سکتی۔
مزید پڑھیں: ارشد شریف قتل کیس کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پبلک کرنے والوں کیخلاف تحقیقات کا حکم
وکلا کے مطابق ارشد شریف کے اہلخانہ کو کے آئی ٹی تحقیقات رپورٹ دیکھنے کی اجازت دینے کی استدعا کی گئی، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ قانون کی اجازت کے مطابق عدالت اہلخانہ کے ساتھ ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حتمی چالان جمع ہونے پر متعلقہ دستاویزات دیکھی جا سکتی ہیں۔
عدالت میں بتایا گیا کہ کینیا حکومت کے ساتھ قانونی معاونت کا معاہدہ ہوچکا ہے اور پاکستان نے کرائم سین کا وزٹ کرنے کی درخواست بھی بھیجی ہے۔ وکلا نے نشاندہی کی کہ کینیا میں قتل کے ملزمان کی پراسیکیوشن اب تک شروع نہیں ہوئی اور ذمہ دار پولیس افسران کو پروموٹ کیا جا چکا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق پاکستان میں FIR درج کی گئی ہے اور 3 افراد (خرم، وقار، صالح) نامزد ہیں جو مفرور ہیں، اور ان کے لیے انٹرپول کے ذریعے ریڈ وارنٹ حاصل کرنے کی کارروائی جاری ہے۔
مزید پڑھیں:سپریم کورٹ : ارشد شریف قتل ازخود نوٹس سماعت کیلئے مقرر
عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ وفاقی حکومت عالمی قوانین کی پابند ہے اور کسی دوست ملک کے خلاف براہِ راست کارروائی نہیں کی جا سکتی۔ سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی ہے، جس میں آئندہ پیشرفت اور قانونی پہلوؤں پر تفصیلی بحث ہوگی۔














