سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا پشاور میں جلسہ تاریخی تھا، پی ڈی ایم جماعتوں کو چیلنج دیتے ہیں کہ سب مل کر اتنا بڑا جلسہ کرکے دکھائیں۔
نجی ٹی وی پروگرام میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے سوال کیا گیا کہ آج کے پی ٹی آئی کے پشاور جلسے میں لوگ بڑی تعداد میں نہ جمع ہوسکے، اس کی کیا وجہ ہے؟ جواب میں اسد قیصر نے کہا کہ جو کہہ رہا ہے کہ جلسے میں لوگ نہیں آئے وہ نظر کی عینک لے لے، جب اس کی نظر ٹھیک ہوجائے گی تو جلسے کی ویڈیو دیکھ لے، اسے نظر آجائے گا کہ کتنے لوگ آئے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق اسپیکر اسد قیصر کا نوازشریف کو چیلنج
اسد قیصر نے کہا کہ فٹبال گراؤنڈ لوگوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا، یہ ایک تاریخی جلسہ تھا، اتنی سردی میں لوگ آئے، میں پی ڈی ایم جماعتوں کو چیلنج دیتا ہوں کہ وہ سب مل کر اتنا بڑا جلسہ کرکے دکھائیں، نواز شریف جو اپنے آپ کو بہت بڑا لیڈر کہتے ہیں وہ لاہور میں کوئی جلسہ کرکے دکھائیں، بلاول بھٹو کراچی میں جلسہ کرکے دکھائیں۔
انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی نے ویسے بات کی کہ وہ ڈی چوک آئیں گے مگر اس حوالے سے فیصلہ پارٹی کرے گی، وزیراعلیٰ نے گلہ کیا کہ وفاق صوبے کے ساتھ زیادتی کررہا ہے، صوبے کے شیئرز نہیں دے رہا، این ایف سی سے حصہ نہیں دے رہا، وفاق نے صوبے کے ایک ہزار ارب دینے ہیں۔
اسد قیصر نے کہا کہا ہے کہ وفاق نے فاٹا کے لیے 3 فیصر فنڈ دینے کا وعدہ کیا تھا، جو ایک صوبے کے لیے 10 سال میں 1,000 ارب روپے بنتا ہے، لیکن یہ ابھی تک فراہم نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور جلسہ: اسد قیصر کے خطاب کے دوران کارکنان کے ’ڈی چوک ڈی چوک‘ کے نعرے
انہوں نے کہا کہ صوبے کی افغانستان کے ساتھ سے 2,000 کلومیٹر طویل سرحد ہے، جہاں ایک ہی قبیلہ دونوں طرف آباد ہے۔ اس قبیلے کے ساتھ کاروبار اور ملازمتیں جڑی ہیں، لیکن بدامنی کی وجہ سے تجارتی سرگرمیاں بند ہو رہی ہیں، جس سے بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا افغان طالبان حکومت تجارت کو سمجھنے سے قاصر ہے، افغانستان سے مذہبی، ثقافتی اور تجارتی تعلقات کی ذمہ داری وفاقی حکومت کی ہے، اور اگر یہ تعلقات مضبوط ہوں تو دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر بھارت سے آمدنی زیادہ نظر آئے تو افغانستان وہاں رجوع کرسکتا ہے، لیکن افغانستان پاکستان کے بغیر نہیں چل سکتا۔ دونوں ممالک ایک دوسرے پر منحصر ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان سے سفارتکاری کو مؤثر بنانے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہمیں جینے نہیں دو گے تو آپ کو بھی جینے نہیں دینگے، اسد قیصر پھٹ پڑے
اسد قیصر نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزرا کی بیان بازی سے سیاسی پولرائزیشن بڑھ رہی ہے۔ ملک میں بدامنی، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں باغی گروہوں کی موجودگی، مہنگائی اور بے روزگاری جیسے مسائل بڑھ رہے ہیں۔
انہوں ے نے فوج ہماری اپنی ہے، کہ نوجوان قیادت کو حالات کو ریاستی سطح پر حل کرنے میں کردار ادا کرنا چاہیے، نہ کہ سیاستی کشیدگی میں اضافہ ہو، ہم فوج کے خلاف نہیں، فوج کو طاقتور دیکھنا چاہتے ہیں۔














