آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کے الزام میں 14 سال قید بامشقت کی سزا پانے والے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کا آبائی تعلق چکوال سے ہے۔ انہوں نے پاکستان آرمی میں بھرتی ہونے کے بعد بلوچ رجمنٹ میں شمولیت اختیار کی۔ اُنہوں نے اپنی عسکری خدمات کے دوران انٹیلی جنس اور انسداد جاسوسی کے شعبوں میں اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے آئی ایس آئی کے کاؤنٹر انٹیلیجنس سیکشن میں ڈی جی کے فرائض انجام دیے۔ جی ایچ کیو میں ایڈجوٹنٹ جنرل کے طور پر بھی خدمات سر انجام دیں۔ راولپنڈی میں ٹین کور کے چیف آف اسٹاف بھی رہے۔
16 جون 2019 کو انہیں انٹر سروسز انٹیلی جنس (ISI) کا سربراہ مقرر کیا گیا، جب سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت تھی۔ بطور سربراہ آئی ایس آئی اُن کی مدت ملازمت میں ملکی اور علاقائی سیکیورٹی معاملات میں کافی توجہ ملی۔
یہ بھی پڑھیے فیض حمید پی ٹی آئی کے کتنے رہنماؤں سے رابطے میں تھے؟
افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ان کی ایک تصویر کابل میں وائرل ہوئی، جس نے اُن کی خطے میں کسی حد تک کردار کی نمائش کی۔ اُن کے دور میں بعض مبصرین نے سیاسی اور عسکری معاملات میں مبینہ مداخلت کے الزامات بھی لگائے۔
اکتوبر 2021 میں انہیں کور کمانڈر پشاور مقرر کیا گیا اور بعد میں کور کمانڈر بہاولپور بھی بنایا گیا۔
ریٹائرمنٹ کے بعد تنازعات
فیض حمید پاکستان آرمی کے چند سینئر ترین افسران میں سے تھے جن کے نام چیف آف آرمی سٹاف جیسے اعلیٰ عہدوں کے لیے بھی سامنے آئے۔ اُن کی خدمات اور تنازعات نے ملک کی عسکری اور سیاسی بحثوں میں خاصی توجہ حاصل کی۔
ریٹائرمنٹ کے بعد ان کے خلاف کورٹ مارشل اور قانونی کارروائیاں شروع ہوئیں۔ 12 اگست 2024 کو پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: رانا ثنا اللہ کے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی سرگرمیوں کے حوالے سے اہم انکشافات
انہیں سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے، آفیشل سیکرٹس ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات اور سرکاری ذرائع کے غلط استعمال کے الزامات میں چارج شیٹ کیا گیا۔ جس کے بعد آج انہیں ان تمام الزامات میں مجرم قرار دے کر 14 سال سخت قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے فیض حمید کے خلاف 12 اگست 2024 کو کارروائی شروع کی تھی، جو 15 ماہ تک جاری رہی۔ ان کیخلاف 4 الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا، جن میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سیکرٹس ایکٹ کی خلاف ورزی جو ریاست کی حفاظت اور مفاد کے خلاف تھی، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور دیگر افراد کو ناجائز نقصان پہنچانا شامل تھا۔
طویل قانونی کارروائی کے بعد عدالت نے فیض حمید کو تمام الزامات میں مجرم قرار دیا اور 14 سال سخت قید کی سزا سنائی۔ عدالت نے تمام قانونی ضوابط کی پاسداری کی اور ملزم کو اپنی پسند کے وکلا کے ساتھ مکمل دفاع کا حق دیا۔ سزا یافتہ کو متعلقہ فورم پر اپیل کرنے کا حق حاصل ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ ملزم کے سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور سیاسی عناصر کے ساتھ ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے میں کردار کے دیگر پہلوؤں کو الگ سے نمٹایا جا رہا ہے۔













