اسپین، آئرلینڈ، سلووینیا اور نیدرلینڈز کے بعد، آئس لینڈ نے بھی یوروویژن سانگ مقابلہ 2026 میں حصہ نہ لینے کا اعلان کر دیا ہے۔
آئس لینڈ کے براڈکاسٹر کی جانب سے جاری بیان میں ڈائریکٹر جنرل اسٹیفان ایئرکسون نے کہا کہ اسرائیلی پبلک براڈکاسٹر کی مقابلے میں شرکت نے حالیہ دنوں میں یورپی براڈکاسٹنگ یونین کے رکن ممالک اور عوام میں اختلافات پیدا کر دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: نیدرلینڈز کا اسرائیل کی شرکت کی صورت میں یورو ویژن 2026 مقابلوں کے بائیکاٹ کا اعلان
بیان میں مزید کہا گیا کہ ایئرکسون نے جنیوا میں میٹنگ میں اسرائیل کے حوالے سے آئس لینڈ کی تشویش کا ذکر کیا، مگر اس معاملے پر کوئی ووٹ نہیں لیا گیا۔ عوامی اور فنکاروں کی بڑھتی ہوئی درخواستوں کے بعد ہم نے یوروویژن سے دستبرداری کا فیصلہ کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ یوروویژن اور گانے کا مقابلہ ہمیشہ آئس لینڈ کی قوم کو متحد کرنے کے مقصد کے لیے ہوتا آیا ہے، لیکن اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ یہ مقصد حاصل نہیں ہو سکتا۔
دوسری جانب اسرائیلی براڈکاسٹر کے چیف ایگزیکٹو گولان یوچپاز نے بی بی سی کو بتایا کہ اسرائیل کو مقابلے سے نکالنے کی کوشش کو صرف ایک ثقافتی بائیکاٹ کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔ بائیکاٹ آج اسرائیل سے شروع ہو سکتا ہے، لیکن کوئی نہیں جانتا کہ یہ کہاں ختم ہوگا یا کس اور کو متاثر کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: واشنگٹن میں اسرائیل مخالف مظاہرے، کانگریس سے نیتن یاہو کے خطاب کا بائیکاٹ
آئس لینڈ کے یوروویژن سے باہر ہونے کے بعد وہ 5 ممالک بن گئے ہیں جنہوں نے جنیوا کی میٹنگ سے پہلے مقابلے کا بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دی تھی اور اب اس پر عمل کر چکے ہیں۔ فِن لینڈ نے 5 دسمبر کو اپنی شرکت کی تصدیق کر دی، جبکہ آسٹریا کا براڈکاسٹر مالی دباؤ کے باوجود مقابلے کی میزبانی پر قائم ہے۔













