سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی عدالت سے سنائی گئی 14 سال قید بامشقت کی سزا نے ملکی سیاست، عسکری نظم و ضبط اور 9 مئی واقعات کے مستقبل پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فیض حمید اب عمران خان کے خلاف گواہی دیں گے، فیصل واوڈا
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ فیصلہ نہ صرف فوجی احتساب کے عمل میں ایک بڑی پیشرفت ہے بلکہ آنے والے دنوں میں سیاسی منظرنامے پر بھی اس کے دور رس اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
9 مئی میں ملوث پورا نیٹ ورک بے نقاب ہوگا، فیصل واوڈا
سینیئر سیاستدان فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا ہے کہ جنرل فیض حمید کی سزا دراصل 9 مئی کیس کی سمت متعین کرنے والی بڑی پیشرفت ہے۔
مزید پڑھیے: لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کون ہیں، انہیں کن جرائم کی سزا دی گئی؟
انہوں نے کہا کہ اس سزا نے واضح کر دیا ہے کہ 9 مئی کیس میں پیشرفت ہو چکی ہے اور جب ٹرائل آگے بڑھے گا تو جنرل فیض عمران خان اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف گواہی بھی دیں گے اور شواہد بھی فراہم کریں گے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ آنے والے دنوں میں 9 مئی میں ملوث تمام افراد اور پورا نیٹ ورک بےنقاب ہوگا جس طرح میں فیض حمید کی 14 سال سزا کی بات کی تھی اور وہ ایک سال بعد سچ ہوئی اسی طرح یہ بھی سچ ہو گی۔
یہ سزا فوج کی سیاست میں مداخلت کے خاتمے کا ثبوت نہیں، مظہر عباس
سینیئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا ہے کہ اصل سوال یہ ہے کہ کیا یہ سزا فوج کی مستقبل کی غیر سیاسی کردار کی سمت ایک قدم ہے، اب سیاسی انجینیئرنگ کا دروازہ بند ہو رہا ہے اور یہ ایک مثبت ’وے فارورڈ‘ ہے لیکن ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
مزید پڑھیں: آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ثابت،جنرل فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی، آئی ایس پی آر
مظہر عباس نے کہا کہ جنرل فیض کی سزا بذات خود یہ ثبوت نہیں کہ سیاسی مداخلت ختم ہو گئی ہے کیونکہ ماضی میں ہم جنرل پاشا، جنرل ظہیر اور دیگر عسکری شخصیات پر الزامات سنتے رہے مگر کبھی کوئی ٹرائل سامنے نہیں آیا۔
باب ابھی بند نہیں ہوا مزید اہم لوگ سزا پائیں گے، مجیب الرحمان شامی
سینیئر تجزیہ کار مجیب الرحمان شام نے فیصلے کو فوجی نظام احتساب کا اہم مظہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ فیض حمید ایک مضبوط اور بااثر شخصیت تھے۔
انہوں نے کہا کہ ان کا کورٹ مارشل 15 ماہ تک چلا، وکلا اور گواہوں نے اپنا مؤقف پیش کیا اور تمام قانونی تقاضوں کے بعد انہیں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی لیکن اہم بات یہ ہے کہ فیصلہ واضح طور پر کہتا ہے کہ ان کے سیاسی کردار سے متعلق معاملات الگ سے نمٹائے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ گویا یہ باب ابھی بند نہیں ہوا، ابھی مستقبل میں اور بھی بڑے لوگوں کو سخت سزائیں ہونے والی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ڈی جی آئی ایس پی آر نے قوم میں ہلچل مچا دی، جنرل فیض حمید کیس کا آخری باب؟
مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ عمران خان اور فیض حمید کے گٹھ جوڑ نے ریاستی نظم کو متاثر کیا، دونوں کی طاقت ایک دوسرے سے جڑی ہوئی تھی اور 9 مئی واقعات اس گٹھ جوڑ کا ایک کلائمیکس قرار دیا گیا ہے، جنرل ر فیض حمید کے خلاف آنے والا فیصلہ دراصل پہلی کڑی ہے اور مزید انکشافات متوقع ہیں۔
۔۔۔ پکچر ابھی باقی ہے، عمر چیمیہ
تحقیقی صحافی عمر چیمہ نے کہا کہ جنرل ریٹائرڈ فیض ایک خوف کی علامت بن چکے تھے، ان کی گرفتاری اور سزا کو ایک عبرت کی مثال بنایا جا رہا ہے، ابھی کیس کا اصل رخ سامنے آنا باقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیض حمید کو سزا سنانے کے بعد واضح ہو گیا ہے کہ یہ باتیں جو پہلے افسانوں کی طرح سنائی دیتی تھیں اب حقیقت میں بدلتی دکھائی دیتی ہیں اور ممکن ہے کہ کیسز میں یہ بات بھی سامنے آئے کہ جنرل فیض نے فوج کے اندر بغاوت کرانے کی کوشش کی یا اپنا ایک گینگ بنایا ہوا تھا جو مختلف افراد کو ٹارگٹ کرتا تھا۔
عمر چیمہ کا کہنا تھا کہ حتیٰ کہ اعلیٰ عسکری شخصیات کو ہٹانے کے منصوبوں کی بھی باتیں زیرِ گردش رہی ہیں، فیصلے کی سب سے اہم شق وہ ہے جس میں بتایا گیا کہ سیاسی اشتعال انگیزی اور دیگر سیاسی معاملات کے حوالے سے فیصلے ابھی آنے باقی ہیں۔
مزید پڑھیے: 9 مئی فوج کے سینے میں زخم، فیض حمید کی سزا آنے والے فیصلوں کی ابتدا ہے، عمار مسعود
انہوں نے کہا کہ جنرل فیض کی ممکنہ جیل منتقلی پر بھی اندرونی سطح پر بحث جاری ہے مگر عمران خان اور فیض حمید کو ایک ہی مقام پر رکھنا اسٹریٹیجکلی خطرناک سمجھا جا رہا ہے، فلم ابھی باقی ہے۔













