بھارت نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر کو طلب کر لیا

بدھ 17 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت نے بنگلہ دیش میں بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال اور مبینہ طور پر انتہاپسند گروہوں کی جانب سے لاحق خطرات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر ایم ریاض حمید اللہ کو نئی دہلی طلب کر لیا ہے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق بدھ کے روز دوپہر کے وقت بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر کو بھارتی وزارتِ خارجہ میں طلب کیا گیا، جہاں انہوں نے جوائنٹ سیکریٹری (بی ایم) بی شیام سے ملاقات کی۔ بعد ازاں بھارتی وزارتِ خارجہ (ایم ای اے) نے ایک سرکاری بیان میں اس ملاقات کی تصدیق بھی کی۔

یہ بھی پڑھیے: برطانوی ڈاکٹر ڈھاکا پہنچ گئے، بیگم خالدہ ضیا کی صحت کا جائزہ لیں گے

بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق بنگلہ دیشی سفیر کو خاص طور پر بعض ’انتہاپسند گروہوں‘ کی جانب سے بھارتی ہائی کمیشن ڈھاکا کے گرد سیکیورٹی خطرات پیدا کرنے سے متعلق اعلانات پر آگاہ کیا گیا۔ بھارت نے حالیہ واقعات کے تناظر میں انتہاپسند عناصر کی جانب سے پھیلائے جانے والے ’جھوٹے بیانیے‘ کو بھی مسترد کر دیا۔

ایم ای اے نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ واقعات کی مکمل تحقیقات نہیں کی گئیں اور نہ ہی بھارت کے ساتھ کوئی بامعنی معلومات شیئر کی گئیں۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب محض 3 روز قبل بنگلہ دیش نے بھارتی ہائی کمشنر پرنئے ورما کو ڈھاکا طلب کیا تھا۔ بنگلہ دیش کی جانب سے بھارت میں موجود سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی طرف سے مبینہ طور پر انتخابات مخالف سرگرمیوں اور اشتعال انگیز بیانات پر احتجاج کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: بھارت کی ’7 سسٹرز‘ کو کاٹ کے رکھ سکتے ہیں، بنگلہ دیشی رہنما کی بھارت کو دھمکی

شیخ حسینہ گزشتہ سال 5 اگست کو عوامی احتجاج کے بعد بنگلہ دیش چھوڑ کر بھارت میں مقیم ہیں۔ بنگلہ دیش کی حکومت نے ان کی حوالگی کے لیے متعدد بار درخواستیں کیں، تاہم بھارت کی جانب سے اب تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ واضح رہے کہ 17 نومبر کو بین الاقوامی جرائم ٹریبونل نے جولائی کی بغاوت کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں شیخ حسینہ کو سزائے موت سنائی تھی۔

ڈھاکا میں بھارتی ویزا مرکز بند

بدھ کے روز ڈھاکا کے جمونا فیوچر پارک میں قائم بھارتی ویزا درخواست مرکز نے اعلان کیا کہ ’موجودہ سیکیورٹی صورتحال‘ کے پیشِ نظر دوپہر 2 بجے کے بعد مرکز بند رہے گا۔

بھارتی بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ بنگلہ دیش، سفارتی ذمہ داریوں کے مطابق، ملک میں موجود تمام بھارتی سفارتی مشنز اور عملے کی سیکیورٹی یقینی بنائے۔

بنگلہ دیش سے متعلق بھارت کا مؤقف

بھارتی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ بھارت بنگلہ دیش کے عوام کے ساتھ قریبی اور دوستانہ تعلقات رکھتا ہے، جن کی بنیاد 1971 کی جنگِ آزادی کی مشترکہ تاریخ، ترقیاتی تعاون اور عوامی روابط پر ہے۔ بھارت نے بنگلہ دیش میں امن و استحکام کی حمایت کا اعادہ کیا اور پرامن ماحول میں آزاد، منصفانہ، شفاف اور جامع انتخابات کے انعقاد پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیے: یورپی یونین کا بنگلہ دیش کے پارلیمانی انتخابات کے لیے آبزرویٹری مشن بھیجنے کا اعلان

بھارت نے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ اس کی سرزمین کو کبھی بھی بنگلہ دیش کے عوام کے خلاف سرگرمیوں کے لیے استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا، اور بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی جانب سے 14 دسمبر کو جاری کردہ پریس نوٹ میں لگائے گئے الزامات کو مسترد کر دیا۔

اگست میں عوامی لیگ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے بنگلہ دیش کی وزارتِ خارجہ بھارتی ہائی کمشنر یا قائم مقام ہائی کمشنر کو 5 مرتبہ طلب کر چکی ہے، جو سیاسی عبوری دور اور آئندہ قومی انتخابات کے تناظر میں دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی سفارتی کشیدگی کی عکاسی کرتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ٹرمپ کے ایجنڈے میں پاکستانی آرمی چیف سے تیسری ملاقات شامل نہیں، وائٹ ہاؤس

انڈر19 ایشیا کپ، ایک بار پھر پاک بھارت ٹاکرے کا امکان

افغانستان میں شدت پسند سرگرمیوں پر طالبان کے دعوے غیر معتبر قرار، اقوامِ متحدہ کی رپورٹ

لاہور میں سردیوں کا پہلا سورج مریم نواز کا ویژن ہے، صوبائی وزیر زراعت عاشق حسین کرمانی

چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا لیبیا کا سرکاری دورہ، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال

ویڈیو

18 دسمبر: عربی زبان کا عالمی دن

آمنہ شفیع، بلوچستان کے بچوں کا مستقبل سنوارنے والی باہمت خاتون

لیدر ٹیک بنگلادیش 2025 ڈھاکا میں پاکستانی لیدر مصنوعات کی نمائش

کالم / تجزیہ

منرو ڈاکٹرائن اور اس کی بگڑتی شکلیں

’الّن‘ کی یاد میں

سینٹرل ایشیا کے لینڈ لاک ملکوں کی پاکستان اور افغانستان سے جڑی ترقی