گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ عمران خان کے سیاست کرنے پر تاحیات پابندی لگنی چاہیے۔ پی ٹی آئی نے 9 مئی کو جو کیا وہ بھارت 7 دہائیوں تک نہ کر سکا۔
جناح ہاؤس لاہور دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا ہے کہ آج اپنی آنکھوں سے کور کمانڈر ہاؤس لاہور کو دیکھ کر افسوس ہوا۔ پوری قوم 9 مئی کے دن کو یاد رکھے گی۔
انھوں نے کہا کہ 9 مئی کے روز انجانے میں نہیں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت توڑ پھوڑ کی گئی۔ اس کے علاوہ مسجد کو بھی شہید کرنے کی کوشش کی گئی۔
انھوں نے کہا توڑ پھوڑ کرنے والوں کو مسجد میں پتھر پھینکے اور آگ لگائی۔ کیا ایسا ایجنڈا تھا کہ کہ لیڈر کی گرفتاری پر بیرونی ایجنڈے پر عمل کی ترغیب دی گئی۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ یہ وہی غصہ ہے جو 70 سالوں سے اپنے پڑوسی ملک بھارت میں نظر آتا تھا۔ کورڈ کمانڈر ہاؤس کو ایسے جلایا گیا جیسے یہ دشمن ملک کا ہے۔
عمران خان کافی عرصے سے شہریوں کو ورغلا رہے تھے
انھوں نے کہا کہ عمران خان کافی عرصے سے معصوم شہریوں کو ورغلا کر بھڑکا رہے تھے۔ بھارت جو کام 75 برس میں نہ کر سکا وہ پاکستانیوں کے ہاتھوں کروایا گیا۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ میں شہدا کنونشن اسلام آباد سے آ رہا ہوں وہاں جب ڈاکیو منٹری دکھائی گئی تو شہدا کی درد بھری آوازیں سن کر وزیراعظم اور لواحقین سمیت ہر ایک کی آنکھ نم تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیں بڑی قربانیوں کے بعد ملا او آج اگر ہم سکون کی نیند سوتے ہیں تو اس کے پیھچے ہمارے شہدا کی قربانیاں ہیں۔ شہدا نے سرحدوں پر خون دے کر وطن کو محفوظ کیا مگ ملک کے اندر ایسا شرمناک واقعہ قابل افسوس ہے۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ شہیدوں کا خون کیا ہوتا ہے اس حوالے سے کنونشن میں بات ہوئی جہاں ذوالفقار علی بھٹو، غلام احمد بلور کی بات ہوئی۔ اس کے علاوہ ایم کیو ایم نے اپنے شہیدوں کی بھی بات کی۔
سانحہ 9 مئی کے ذمہ داران کو کڑی سزائیں دی جائیں
انھوں نے 9 مئی کو پیش آنے والے واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انھیں عبرتناک سزا دی جائے۔ قائد اعظم کا گھر ہی نہیں نہیں شہدا کی یادگاروں کو بھی نہیں چھوڑا گیا۔
انھوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے اپیل کروں گا کہ خود اپنے ساتھی ججز کے ساتھ کور کمانڈر ہاؤس لاہور کا دورہ کریں۔ یادگار شہدا کا دورہ کرکے دیکھیں کہ یہاں کیا کِیا گیا ہے اور ان لوگوں کے عزائم کیا تھے۔
گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی پر مامور فوجی گولیاں چلا سکتے تھے مگر انھوں نے برداشت سے کام لیا جس پر ان کو سلام پیش کرتا ہوں۔ اس حوالے سے پاک فوج کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ اب شر پسندوں کو کڑی سے کڑی سزا دینی چاہیے۔ مجرموں کو فوجی عدالتوں میں پیش کرکے فوری سزائیں سنائی جائیں۔