سپریم کورٹ نے نفرت انگیز مواد پھیلانے کے الزام میں گرفتار ملزم سید محمد کی ضمانت منظور کرلی۔ سماعت جسٹس نعیم اختر افغان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے سوال کیا کہ ملزم سے صرف کتاب کی ریکوری باقی ہے یا اس کی تقسیم کا کوئی ثبوت بھی ہے؟ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم کتاب ’اسامہ بن لادن: صحرا سے سمندر تک‘ کی تقسیم میں ملوث تھا اور اس کے موبائل میں بھی نفرت انگیز مواد موجود تھا۔ ملزم کا تعلق وزیرستان سے ہے اور اسے فروری 2025 میں سی ٹی ڈی لاہور نے گرفتار کیا تھا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم اورنگزیب کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی
ملزم کے وکیل سید اقبال گیلانی نے کہا کہ ملزم ساہیوال میں محنت مزدوری کرتا ہے اور 3 ماہ بعد اپنی ساتھیوں کی مزدوری اکٹھی کرکے گھر جا رہا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 27 دنوں بعد 5 لاکھ میں سے صرف ایک لاکھ نو ہزار کی ریکوری ڈالی گئی۔
عدالت نے واضح کیا کہ آف دی ریکارڈ حقائق پر کوئی رائے نہیں دی جائے گی اور کہا کہ اگر شواہد ہیں تو ٹرائل میں سزا دلوائی جائے۔ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ کیس میں صرف 4 گواہان ہیں اور چارج بھی فریم ہوچکا ہے۔ وکیل ملزم کے مطابق کیس میں زیادہ سے زیادہ سزا 5 سال ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے استقبالیہ پر دل کا دورہ، راولپنڈی کے رہائشی عابد حسین چل بسا
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ٹرائل میں شواہد دیں، ہم ضمانت دے رہے ہیں، اور ملزم کو ضمانت منظور کرلی گئی۔














