بارش کے بعد کوئٹہ کی فضا میں خنکی بڑھ گئی ہے اور سرد ہواؤں نے شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ درجہ حرارت میں اچانک کمی کے باعث سردی کی شدت میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے، جس کے بعد شہریوں نے خود کو گرم رکھنے اور موسم سے لطف اندوز ہونے کے لیے قہوہ خانوں، ہوٹلوں اور چائے خانوں کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے۔
شہر کے مختلف علاقوں میں قائم قہوہ خانوں پر رش دیکھنے میں آ رہا ہے، جہاں کشمیری قہوہ، سبز چائے، دودھ پتی، ادرک والی چائے، دارچینی چائے، الائچی چائے اور بلوچی قہوہ خاص طور پر پسند کیے جا رہے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ بارش کے بعد ٹھنڈے موسم میں گرم چائے اور قہوہ نہ صرف جسم کو حرارت فراہم کرتے ہیں بلکہ موسم کی خوبصورتی کو دوبالا بھی کر دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پشاور کے تاریخی قصہ خوانی بازار کی قدیم روایت کو زندہ رکھنے والا قہوہ خانہ
قہوہ خانوں کے مالکان کے مطابق سردی بڑھتے ہی مختلف اقسام کی چائے کی مانگ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر ادرک اور دارچینی سے تیار کی جانے والی چائے کو لوگ نزلہ زکام سے بچاؤ کے لیے ترجیح دے رہے ہیں، جبکہ دودھ پتی اور الائچی چائے صبح و شام کی محفلوں کی زینت بنی ہوئی ہیں۔
شہریوں نے بتایا کہ دوستوں کے ساتھ قہوہ خانوں میں بیٹھ کر گرم چائے پینا اب ایک معمول بن چکا ہے، جہاں نہ صرف موسم پر گفتگو ہوتی ہے بلکہ حالاتِ حاضرہ پر تبادلہ خیال بھی کیا جاتا ہے۔ بزرگ شہریوں کا کہنا ہے کہ کوئٹہ کی سردی اور قہوہ ایک دوسرے کے بغیر ادھورے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: کوئٹہ کی سلیمانی چائے، سرد شہر کی گرم پہچان اور روایتی ذائقہ
محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ دنوں میں سردی کی شدت مزید بڑھ سکتی ہے، جس کے پیش نظر شہریوں کو گرم کپڑے استعمال کرنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ سرد موسم کے اس بدلتے رنگ نے جہاں کوئٹہ کی رونقیں بڑھا دی ہیں وہیں قہوہ خانوں کو بھی ایک بار پھر سماجی اور شہری زندگی کا مرکز بنا دیا ہے۔













