برطانیہ کے شہر بریڈ فورڈ میں پاکستان تحریک انصاف سے منسوب ایک احتجاج کے دوران پاکستان کی عسکری قیادت کے خلاف کھلے عام تشدد اور قتل کی دھمکیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
عوامی اور سفارتی حلقوں نے اس واقعے کو سیاسی احتجاج کے بجائے مجرمانہ اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے برطانوی حکام سے فوری اور مؤثر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق احتجاج کے دوران کار بم دھماکوں اور قاتلانہ حملوں جیسی دھمکیاں دی گئیں، جنہیں آزادیٔ اظہار کے دائرے سے باہر اور براہ راست دہشت گردی پر اکسانے کے مترادف قرار دیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: برطانیہ میں پاکستان مخالف اشتعال انگیزی: پی ٹی آئی سے منسوب اکاؤنٹ پر تشویش، عالمی قوانین کے نفاذ کا مطالبہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ سیاسی اختلاف کی آڑ میں ریاستی اداروں کے خلاف تشدد کی ترغیب کسی صورت قابل قبول نہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ سرگرمیاں سمندر پار پاکستانیوں کے جائز سیاسی اظہار کا حصہ نہیں بلکہ سرحد پار سے کی جانے والی ایسی اشتعال انگیزی ہیں جن کا مقصد پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔
یاددہانی کرائی گئی کہ اس نوعیت کی کارروائیاں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1373 اور برطانیہ کے انسدادِ دہشتگردی ایکٹ 2006 کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
پاکستانی حلقوں نے برطانوی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ دھمکی آمیز بیانیے میں ملوث عناصر کی شناخت کرے، مکمل تحقیقات کے بعد انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور برطانوی سرزمین کو کسی دوسری ریاست کے خلاف استعمال ہونے سے روکا جائے۔
مزید پڑھیں: ’پارٹی ڈسپلن کا مطلب جھوٹ بولنا نہیں ہوتا‘، شیر افضل مروت کا پی ٹی آئی کے نام کھلا خط، اہم وضاحتیں مانگ لیں
مزید کہا گیا کہ سیاسی پناہ کسی فرد کو تشدد پر اکسانے یا انتہا پسندانہ بیانیے کی اجازت نہیں دیتی۔ بیان کے مطابق یہ معاملہ محض سیاسی تنازع نہیں بلکہ بین الاقوامی قانون اور ریاستوں کے ذمہ دارانہ طرزِ عمل کا امتحان ہے۔
پاکستان نے واضح کیا ہے کہ اس معاملے پر خاموشی کو غیر جانبداری نہیں سمجھا جائے گا اور پاکستان ایک خود مختار ریاست کے طور پر اپنے اداروں کو غیر مستحکم کرنے کی تمام کوششوں کو ناکام بنائے گا۔














