ہر دور حکومت میں مہنگائی میں کمی کی دعوے کیے جاتے ہیں تاہم عوام کو شکایات رہتی ہے کہ کبھی بھی مہنگائی کم نہیں ہوئی ہے، کسی دور میں مہنگائی بڑھنے کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے تو کسی دور میں یہ شرح کچھ کم ہو جاتی ہے البتہ مہنگائی بدستور جاتی رہتی ہے۔ ملک بھر میں مہنگائی کے حوالے سے ڈیٹا ادارہ شماریات کی جانب سے ہفتہ وار ماہوار جاری کیا جاتا ہے۔
پاکستان میں موجودہ حکومت کے قیام کے بعد سے کچھ معاشی استحکام دیکھا گیا ہے اور مہنگائی بڑھنے کی شرح 2 سالوں میں تقریبا 30 فیصد سے کم ہو کر اب 6 فیصد پر آگئی ہے، سال 2025 کے آغاز پر مہنگائی بڑھنے کی شرح 2.4 فیصد تھی جو کہ اگلے 4 ماہ مزید کم ہوتی رہی اور اپریل 2025 میں یہ شرح صرف 0.3 فیصد ہو گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کا خدشہ، آئی ایم ایف کی رپورٹ جاری
اپریل کے بعد سے مہنگائی بڑھنے کی شرح مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اکتوبر میں یہ شرح بڑھ کر 6 اعشاریہ 2 فیصد تک پہنچ گئی تھی، جو کہ اب بھی 6.15 فیصد ہے۔
سال 2025 کے دوران کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہونے کی شرح میں کم اضافہ دیکھا گیا ہے، سب سے زیادہ اضافہ 6.8 فیصد ماہ اکتوبر میں دیکھا گیا، جبکہ 5 ماہ میں یہ شرح منفی رہی یعنی مہنگائی کم ہوتی رہی، دوسری جانب کھانے پینے کے علاؤہ دیگر اشیا کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ ہوتا رہا ہے، سب سے زیادہ 7 فیصد اضافہ اکتوبر کے ماہ میں دیکھا گیا۔
ادارہ شماریات کے مطابق سال کے وسط میں مہنگائی بڑھنے کی شرح کی بڑی وجہ سیلاب میں فصلوں کے نقصانات اور سپلائی چین متاثر ہونے سے ہوا۔ اس کے علاوہ افغانستان کے ساتھ سرحدی راستے بند ہونے اور تجارت ختم ہونے سے ضروری اشیاء کی قیمتیں بڑھ گئی جس کے باعث مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیے: مہنگائی موجودہ حکومت کی پیدا کردہ نہیں، آئی ایم ایف پروگرام ختم ہوتے ہی ریلیف ملے گا، رانا ثنااللہ
افغانستان سے چونکہ کھانے پینے کی اشیا خصوصا سبزی اور فروٹ بڑی تعداد میں پاکستان آتے ہیں اس لیے ان کی قیمتوں میں رواں سال بہت زیادہ اتار چڑھاؤ دیکھا گیا، ایک مرتبہ ٹماٹر کی فی کلو قیمت 500 روپے سے بڑھ گئی، اسی طرح انار کی قیمتوں میں بھی دگنا اضافہ دیکھا گیا اور انار ایک ہزار سے 1200 روپے کلو تک میں فروخت ہوتے رہے، انگور کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا اس اضافے کے باعث مہنگائی کی شرح کافی حد تک بڑھی رہی۔
رواں سال گندم اور چینی کی قیمتوں میں بے حد اضافہ دیکھا گیا گندم کی فی من قیمت سال کے آغاز میں 2 ہزار روپے تھی جو کہ اب تقریباً 5 ہزار کی قریب پہنچ چکی ہے اور اسی طرح 20 کلو والے آٹے کا تھیلا جس کی قیمت 1200 روپے تھی اور 2200 روپے اور 2500 روپے تک بھی پہنچ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: مہنگائی اور شرح سود میں تاریخی کمی سے معیشت میں بہتری، عالمی اعتماد بحال، شزا فاطمہ
اسی طرح چینی کی فی کلو قیمت سال کے اغاز میں 150 اور 160 روپے تھی جو کہ اگست اور ستمبر میں 200 روپے فی کلو سے بڑھ گئی تھی تاہم اب ایک مرتبہ پھر سے چینی کی قیمت 170 روپے تک آگئی ہے۔
سال 2025 کے دوران سٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سوٹ میں بھی کمی کی اس کمی کے باعث مہنگائی میں کافی حد تک کم رہی۔













