7 دہائیوں کے بعد پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے کے 75 فیصد شیئرز حال ہی میں 135 ارب روپے میں پرائیویٹ سیکٹر کو فروخت کر دیے جس کے ذریعے حکومت نے طویل عرصے سے ناکام رہنے والے پرائیوٹائزیشن کے منصوبہ مکمل کیا۔
یہ نجکاری کراچی کی عارف حبیب لمیٹڈ کی قیادت میں ایک کنسورشیم جیتا، جس میں اے کے ڈی ہولڈنگز، فاطمہ فرٹیلائزر، سٹی اسکولز اور لیک سٹی ہولڈنگز شامل ہیں۔ بعد ازاں فوجی فرٹیلائزر کمپنی نے بھی اس کنسورشیم میں شمولیت اختیار کی۔
یہ بھی پڑھیے: پی آئی اے کی نجکاری: آگے کیا ہوگا؟
فوجی فرٹیلائزر کی یہ شمولیت پرائیویٹ سرمایہ کاروں کو سیکیورٹی اور اعتماد فراہم کرنے کے لیے تھی، تاکہ طویل المدتی سرمایہ کاری اور پی آئی اے کی بحالی ممکن ہو سکے۔ وزیر برائے پرائیوٹائزیشن محمد علی نے کہا کہ کل رقم کا 92.5 فیصد براہِ راست پی آئی اے میں دوبارہ سرمایہ کاری کی جائے گی، جبکہ حکومت 25 فیصد حصہ برقرار رکھے گی۔
فوجی فرٹیلائزر کی شمولیت قومی مفاد میں ہے اور اس سے سرمایہ کاری میں استحکام اور مارکیٹ میں اعتماد قائم ہوتا ہے۔ یہ فیصلہ پی آئی اے کے خسارے کو کم کرنے اور عالمی معیار کے مطابق ایئرلائن کو دوبارہ فعال بنانے کی غرض سے کیا گیا، نہ کہ کسی سیاسی اثر و رسوخ کے لیے۔
یہ بھی پڑھیے: فوجی فرٹیلائزر کا پی آئی اے کے حصص خریدنے میں دلچسپی کا اظہار
ماہرین کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی طویل المدتی ذمہ داریاں اور عالمی مارکیٹ میں مواقع پرائیویٹائزیشن کے بغیر قابو میں نہیں آ سکتی تھیں۔ موجودہ اقدام، جو دو دہائیوں کی ناکام کوششوں کے بعد ممکن ہوا، ملکی اقتصادی مفاد اور عالمی معیار کے تقاضوں کے مطابق ہے۔
حکومت اور ماہرین کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی پرائیوٹائزیشن پاکستان کے مستقبل کی ایوی ایشن پالیسی میں ایک اہم سنگ میل ہے اور اس سے ملکی ایئر لائن مارکیٹ کی مسابقت اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔ فوجی فرٹیلائزر کی اس نجکاری میں شمولیت سے سرمایہ کاروں کو حوصلہ ملا اور خسارے میں چلنے والے ادارے کی نجکاری ممکن ہوسکی۔














