پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں سیاست کی آڑ میں سرکاری عمارتوں کا جلاؤ گھیراؤ، توڑ پھوڑ اور پرتشدد مظاہرے سنگین جرم مانا جاتا ہے۔ حال ہی میں سیاسی فسادات میں ملوث سابق و حاضر سروس امریکی فوجیوں کو جیل کی سزا کا سامنا ہے۔
امریکی فوج کے 70 سے زائد حاضر سروس اور سابق ریٹائرڈ فوجی 6 جنوری 2021 کو امریکی دارالحکومت میں کانگریس کی عمارت سمیت دیگر املاک پر حملہ کرنے کے مجرمانہ الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔
ہنگامے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے احتجاج کی کال کا نتیجہ تھے جس میں جھوٹا دعویٰ کیا گیا تھا کہ 2020 کے انتخابات کو ڈیموکریٹس نے ’چوری‘ کر لیا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کو آڈیو ریکارڈنگ اور فسادیوں کی سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے پتہ چلا کہ پرتشدد فسادات کے لیے ہجوم کو اکٹھا کرنا اور اکسانا ایک منظم منصوبہ بندی تھی۔
ان سابق فوجیوں پر سازش، کار سرکار میں مداخلت، سرکاری املاک کو تباہ کرنے اور حساس جگہوں میں غیر قانونی داخلے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
امریکی حکومت کی طرف سے سابق فوجیوں کے خلاف مزید سخت کارروائیوں کی درخواست کی گئی ہے۔
اوہائیو کی دو سابق فوجی خواتین جیسیکا واٹکنز اور فلوریڈا کے کینتھ ہیریلسن کو مئی 2023 میں بالترتیب ساڑھے 8 اور 4 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ دونوں نےامریکی دارالحکومت کی عمارت میں فوجی طرز کے داخلے کا اہتمام کیاتھا۔
ایک اور امریکی فوجی ڈینیئل رے کالڈویل، یو ایس میرین , کو فروری 2023 میں فسادات کے دوران پولیس پر حملہ کرنے کے جرم میں 5 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
امریکی بحریہ کے سابق ریزروسٹ ہیچٹ اسپیڈ کو ہٹلر کی تعریف کا اظہار کرنے اور نفرت انگیز نظریہ پھیلانے کے جرم میں 4سال کی سزا سنائی گئی۔
ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل لیری رینڈل بروک جونیئر کو سوشل میڈیا پوسٹس میں پرتشدد اور نفرت انگیز گفتگو کا اظہار کرنے کے جرم میں 2 سال جیل اور 2 سال نظر بندی کی سزا سنائی گئی ہے۔
عراق میں خدمت کے اعتراف میں پرپل ہارٹ ایوارڈ وصول کرنے والے جوشوا لولر کو AR-15 کو کیپیٹل فسادات میں لے جانے کا مجرم قرار دیا گیا جسے اس جرم میں 31 ماہ کی قید کی سزا سنائی گئی۔
دوسری جانب کار زچری ریحل، سابق امریکی میرین کو امریکی دارالحکومت کی عمارت پر حملہ کرنے کے الزام میں 20 سال تک کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
میجر کرسٹوفر ورناگیرس کو مئی 2021 میں گرفتار کیا گیا تھا اور اس پر فرد جرم عائد کی گئی تھی، جبکہ اس کی شناخت فسادات کی ویڈیو فوٹیج کے ذریعے ہوئی تھی۔
3 حاضر سروس ملٹری عہدیداروں میکاہ کومر، جوشوا ابیٹ اور ڈاج ڈیل ہیلونن کو جنوری 2023 میں بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا گیا اور ان پر فرد جرم عائد کی گئی جب کہ ان کے ساتھی میرینز نے تفتیش کاروں کو دارالحکومت میں فسادات کی فوٹیج میں ان کی شناخت کرنے میں مدد کی۔