آج سے 12 سال پہلے 8 اپریل 2012ء کوصوابی کے علاقے ڈاگئی میں شروع ہونے والی جنید خان کرکٹ اکیڈمی سے اب تک 300 کے قریب کھلاڑی ٹریننگ مکمل کر کے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر علاقے اور ملک کا نام روشن کر رہے ہیں۔
اس اکیڈمی کے قیام کو پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابقہ بائیں بازو کے باؤلر جنید خان عمل میں لائے تھے اور یہاں سے تربیت پانے والی موجودہ کھیپ میں سے 3 کھلاڑی آسٹریلین کرکٹ لیگ میں اپنی صلاحتیوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔
اکیڈمی کا افتتاح کرتے وقت معروف صحافی طلعت حسین نے جنید خان کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بڑے ظرف کی بات ہے کہ جنید پوری دنیا میں مشہور ہونے کے باوجود اپنے گاؤں کو نہیں بھولے اور دولت کمانے کی لالچ میں آئے بغیر ڈاگئی میں ہی اکیڈمی قائم کی تاکہ ان کے اپنے لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔
اکیڈمی کیسے قائم ہوئی؟
جنید خان نے وی نیوز سے بات کرتے ہو ئے کہا کہ جب وہ کرکٹ کھیلتے تھے تو اس وقت ان کے گاؤں میں کوئی اکیڈمی نہیں تھی۔ میں سائیکل پر پریکٹس کرنے ڈاگئی سے گوہاٹی کرکٹ اسٹیڈیم جاتا تھا۔ یہ میرا مصمم ارادہ تھا کہ میں اپنے علاقے کے لوگوں کے لیے کرکٹ اکیڈمی قائم کروں جہاں نوجوان آسانی سے ٹریننگ لے سکیں اور پریکٹس کرسکیں۔
انہوں نے کہا کرکٹ اکیڈمی کے قیام کے لیے سب سے بڑا مسئلہ زمین کا حصول تھا کیونکہ اس علاقے میں زمین بہت مہنگی تھی، مگر میں شکر گزار ہوں ڈاگئی گاؤں کے حاجی ممتاز خان کا جنہوں نے 8 کنال کا رقبہ اکیڈمی کے لیے وقف کیا۔ ان کے اس اقدام کو علاقے کے لوگوں نے بھی بہت سراہا کہ انہوں نے انتہائی قیمتی زمین اکیڈمی کو وقف کی۔
حاجی ممتاز خان نے وی نیوز کو بتایا کہ میرے دل اور دماغ میں بڑے عرصے سے ایک خیال آرہا تھا کہ کیوں نہ اپنے علاقے کے نوجوانوں کے لیے ایک ایسی اکیڈمی بنائی جائے، جہاں پر وہ نہ صرف جسمانی اور ذہنی طور پر مصروف ہوں بلکہ اپنے علاقے اور ملک کا نام بھی روشن کرسکیں اور جنید خان کی بدولت میرا یہ خواب پورا ہوا۔
اکیڈمی کی تعمیر کے لئے پیسہ کہاں سے آیا؟
زمین کا مسئلہ حل ہونے کے بعد سرمائے کا فقدان اس اکیڈمی کے قیام میں ایک بڑی رکاوٹ ثابت ہوا۔ اس مسئلہ کےحل کے لیے علاقے کے لوگوں نے چندہ کیا اور ہر ایک نے اپنی بساط کے مطابق حصہ لیا۔
حاجی ممتاز خان کے بڑے بیٹے محمد ایاز نے وی نیوز کو بتایا کہ جنوری 2012ء میں وہ اپنے دوستوں کے ہمراہ اکیڈمی کے لیے چندہ جمع کرنے دبئی گئے اور 14 لاکھ روپے کے ساتھ واپس لوٹے۔
محمد ایاز خان کا کہنا تھا کہ اس اکیڈمی کی تعمیر پر 60 لاکھ روپے لاگت آئی، اور یہ سب لوگوں کی جانب سے دیے گئے چندے کی رقم سے ممکن ہوا۔
اکیڈمی سے کتنے کھلاڑی اپنی ٹریننگ مکمل کر چکے ہیں؟
اس اکیڈمی سے اب تک 300 کے قریب کھلاڑی مختلف شعبوں میں اپنی ٹریننگ مکمل کر چکے ہیں اور ملکی اور بین الاقوامی سطح پر علاقے اور ملک کا نام روشن کر رہے ہیں۔
اکیڈمی کے 3 کھلاڑی اس وقت آسٹریلیا میں لانگ فورڈ کلب کی طرف سے کرکٹ لیگ کھیل رہے ہیں۔ ان میں نصراللہ، افضل نواب اور بابر خان شامل ہیں۔ تینوں نے ابتدائی ٹریننگ اس اکیڈمی سے لینے کے بعد ضلعی سطح پر کرکٹ کھیلی، جس کے بعد انہوں آسٹریلوی کرکٹ اکیڈمی نے اسپانسر کیا۔
اس کے علاوہ 4 مزید کھلاڑی آسٹریلیا جانے کے لیے تیار ہیں۔ اکیڈمی کے مینجر عبداللہ کے مطابق ان کے کاغذات پراسس میں ہیں اور جلد یہ بھی آسٹریلیا چلے جائیں گے۔
اس اکیڈمی کے کھلاڑی علاقائی، ضلعی اور ملکی سطح پر بھی کرکٹ کھیلتے آئے ہیں۔ جیسا کہ ایبٹ آباد ریجن سے بلال مراد، مقصود خان اور عدنان خان انڈر 16 کرکٹ کھیل چکے ہیں جب کہ انڈر19 کرکٹ میں سہیل احمد، محمد حنیف اور سید تقویم شاہ حصہ لے چکے ہیں۔
پی سی بی ہر 6 مہینے بعد یہاں سے کھلاڑی چنتا ہے
ہیڈ کوچ خائستہ گل کے مطابق یہ اکیڈمی پاکستان کر کٹ بورڈ کے ساتھ رجسٹرڈ ہے اور پی سی بی کے عہدیدران سال میں دو مرتبہ اکیڈمی کا دورہ کرتے ہیں۔ اس دوران اکیڈمی میں دی جانے والی سہولیات کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کے ٹرائلز ہوتے ہیں۔ جو کھلاڑی منتحب ہوتے ہیں وہ پھر انڈر 16 اور انڈر 19 کرکٹ کھیلتے ہیں۔
اکیڈمی میں داخلہ لینے کا طریقہ کار کیا ہے؟
اکیڈمی کے مینجر نے بتایا کہ اس اکیڈمی میں ہر کوئی داخلہ لے سکتا ہے۔ طریقہ کار کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہر لڑکا جو اکیڈمی میں داخلے کا خواہش مند ہو، والد کا شناختی کارڈ اور اپنا شناختی کارڈ یا فارم ب کی فوٹو کاپی اور ساتھ اکیڈمی کا ایک فارم فل کرکے داخلہ لے سکتا ہے۔ فیس کے بارے میں اس کا کہنا تھا کہ ہر لڑکے سے 200 سو روپے فیس لی جاتی ہے۔
یہ ایک بہترین ٹریننگ اکیڈمی ہے: پاکستانی نژاد آسٹریلین کرکٹر فواد احمد
آسٹریلین کرکٹر فواد احمد نے وی نیوز سے فون پر بات کرتے ہوئےکہا کہ وہ جنید خان کرکٹ اکیڈمی کا دورہ کر چکے ہیں اور یہ ایک بہترین ٹریننگ اکیڈمی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس اکیڈمی کے ہیڈ کوچ خائستہ گل کھلاڑیوں پر بہت محنت کرتے ہیں۔ یہاں سے تربیت پانے والے کھلاڑی بہترین کرکٹر ثابت ہوں گے۔
فواد احمد کا تعلق ضلع صوابی کے گاؤں مرغز سے ہے اور وہ آسٹریلوی شہریت ملنے کے بعد آسٹریلیا کے لیے بین الاقوامی سطح پر کر کٹ کھیل چکے ہیں۔
باؤلر جنید خان
واضح رہے کہ باؤلر جنید خان صوابی کے پہلے کھلاڑی تھے جنہوں نے پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے لیے کوالیفائی کیا تھا۔ انہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ کیریئر کا آغاز ستمبر 2011ء میں زمبابوے کے خلاف اپنے پہلے ٹیسٹ میچ سے کیا تھا۔
انہوں نے 22 ٹیسٹ میچز میں 71 جب کہ 76 ون ڈے انٹرنیشنل میں 110 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ اسی طرح جنید خان نے 172 ٹی ٹونٹی کھیل کر 200 وکٹیں حاصل کیں۔
جنید خان پی ایس یل میں ملتان سلطان اور پشاور زلمی کی جانب سے کھیل چکے ہیں۔ آج کل وہ انگلینڈ میں کوچنگ سے متعلق مختلف کورسز میں مصروف ہیں۔