سپریم کورٹ نے صوبائی حکومتوں سے بچوں کی اسمگلنگ کے سدباب کے لیے اقدامات پر جواب طلب کر لیا۔
سپریم کورٹ میں بچوں کی اسمگلنگ سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے تمام صوبائی حکومتوں سے بچوں کی اسمگلنگ کے سدباب کے لیے اقدامات پر جواب طلب کر لیا ہے اوربچوں کے حقوق سے متعلق کمیشن کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ بچوں کی اسمگلنگ کا معاملہ ایسا نہیں کہ صرف پولیس پر چھوڑا جائے۔
عدالت نے بچوں کے حقوق سے متعلق کمیشن کے ایک نمائندے کو آئندہ سماعت پر معاونت کا حکم دے دیا اور ایس او ایس ویلیج سے بھی معاونت طلب کرلی، عدالت نے قرار دیا ہے کہ بچوں کی اسمگلنگ کا معاملہ ایسا نہیں کہ صرف پولیس پر چھوڑا جائے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کی اسمگلنگ کے معاملے کو وسیع تناظر میں دیکھنا ہو گا، پاکستان میں انسانی اسمگلنگ سنگین جرم ہے، انسانی اعضا کی اسمگلنگ سے بچوں کی زندگی تباہ ہو جاتی ہے، افریقہ میں اعضا کی اسمگلنگ کو بے بی فارمنگ کا نام دیا جاتا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اصل معاملہ اچھی طرز حکمرانی کا ہے، جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ پاکستان میں اسمگلنگ، بچوں کے تحفظ کے قوانین تو بہت اچھے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد مسئلہ ہے۔
عدالت نے طیبہ تشدد کیس نمٹا دیا اور کیس میں بچوں کی اسمگلنگ سے متعلق درخواستیں الگ سے 2 ہفتوں کے بعد مقرر کرنے کا حکم دے دیا ہے۔