روسی ہیکر نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی، برٹش ایئر ویز اور کینیڈا کی ریاست نووا اسکوشیا کی آفیشیل ویب سائٹس ہیک کر لیں اور تاوان کا مطالبہ کرتے ہوئے 14 جون تک کا وقت دے دیا۔
امریکی اور برطانوی سائبر سیکیورٹی حکام نے متنبہ کیا ہے کہ روسی بھتہ خور گینگ مقبول ویب سائٹس کے فائل ٹرانسفر پروگرام کو ہیک کررہا ہے جس کا عالمی سطح پر وسیع اثر پڑ سکتا ہے۔ ابتدائی ڈیٹا چوری کے متاثرین میں بی بی سی، برٹش ایئرویز اور نووا سکوشیا کی حکومت شامل ہے۔
سائبر سیکیورٹی حکام کے مطابق حالیہ برسوں میں ہیکنگ کی دنیا کا سب سے اہم اور بڑا واقعہ پیش آیا ہے، آنے والے دنوں میں متاثرہ اداروں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
کلاپ رینسم ویئر سینڈیکیٹ (Clop ransomware syndicate) نامی ہیکرز نے منگل کے روز ڈارک ویب سائٹ پر خبردار کرتے ہوئے لکھا تھا کہ سینکڑوں کی تعداد میں ویب سائٹس ہیک کی گئی ہیں، ان کے پاس 14 جون تک کا وقت ہے، وہ رابطہ کر کے اپنا حساس ڈیٹا واپس لے لیں یا پھر پبلک کر دیا جائے گا یا اس کو مٹا دیا جائے گا۔
متاثرین میں شامل امریکی سافٹ ویئر (MOVEit) جو بڑے پیمانے پر کاروبار کے ذریعے فائلوں کو محفوظ طریقے سے شیئر کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، نے انکشاف کیا ہے کہ ہیکرز نے خاموشی سے سینکڑوں کمپنیوں کا ڈیٹا نکال دیا ہے۔
سائبر سیکیورٹی حکام کے مطابق اس طرح کی سینکڑوں کمپنیاں ایسی ہیں جنہیں ابھی تک معلوم ہی نہیں ہے کہ ان کا ڈیٹا چوری ہو چکا ہے۔
(Zellis) برطانیہ میں پے رول سروسز فراہم کرنے والا ایک معروف ادارہ جو برٹش ایئرویز، بی بی سی اور سینکڑوں دیگراداروں کو خدمات فراہم کرتا ہے، متاثرہ صارفین میں شامل ہے۔ (Zellis) نے کہا کہ اس کے صارفین کی ایک مخصوص تعداد اس سے متاثر ہوئی ہے جسے سائبر سیکیورٹی کے پیشہ ور افراد سپلائی چین کی خلاف ورزی کہتے ہیں۔
برٹش ایئرویز نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے ان ساتھیوں کو اطلاع دے دی ہے جن کی ذاتی معلومات متاثر ہونے کا خدشہ ہے تاکہ ان کو بروقت مدد فراہم کی جا سکے۔
بی بی سی میں دنیا بھر سے تقریباً 22 ہزار افراد کام کرتے ہیں، ادارے نے کہا کہ وہ (Zellis) کے ساتھ کام کررہے ہیں کیونکہ اس نے اس قسم کی ہیکنگ سے بچنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
تاہم ہیکنگ کے بعد بی بی سی نے اپنے تمام عملے کو ایک ای میل میں کہا کہ تاریخ پیدائش، قومی انشورنس نمبرز اور گھر کے پتے سمیت ڈیٹا لیک ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے لیکن انہوں نے کہا کہ بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات تاحال لیک نہیں کی گئی ہیں اور نہ ہی کوئی ثبوت سامنے آیا ہے۔
مزید پڑھیں
ہیکرز نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ حکومتوں، شہریوں یا پولیس ایجنسیوں سے بھتہ نہیں لیتا، لیکن سائبر سیکیورٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ براہ راست تصادم سے بچنے کی ایک کوشش ہوسکتی ہے، مالی لالچ کے شکار پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا کہ وہ چوری شدہ ڈیٹا واپس دینے کے اپنے وعدے پر قائم رہے گا یا نہیں۔