ملک بھر میں بجلی کی فراہمی میں تعطل اور بندش کا سلسلہ جاری ہے۔ دو روز قبل یعنی 13 جون کو ملک میں بجلی کا شارٹ فال 5 ہزار 190 میگا واٹ تک پہنچ چکا تھا جس سے نمٹنے کے لیے مختلف علاقوں کو 8 گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ کا سامنا تھا۔ پاور ڈویژن کے مطابق بجلی کی مجموعی پیداوار 21 ہزار 310 میگاواٹ ہے جبکہ طلب 26 ہزار 500 میگاواٹ ہے۔
لوڈشیڈنگ یوں تو ہر سال گرمیوں ایک نیا ریکارڈ قائم کرتی ہے مگر اس مرتبہ گرمی کی آمد کے ساتھ ہی ملک بھر کی طرح دارالحکومت اسلام آباد میں بھی بجلی کی بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ نے شہریوں کو مشکلات سے دوچار کرنا شروع کردیا ہے۔ بیشتر اس بات پر حیرت زدہ ہیں کہ آخر گرمیوں کے آغاز پر ہی بجلی کی لوڈ شیڈنگ کیوں بڑھ جاتی ہے۔
اسلام آباد مشارکتِ برائے ترسیلِ برق یعنی آئیسکو کے ترجمان عاصم راجا سمجھتے ہیں کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی مختلف وجوہات ہیں۔ ’ایک وجہ یہ بھی ہے کہ گرمی میں اضافہ ہوا ہے اور بجلی کی مانگ ہمیشہ موسم گرما میں بڑھ جاتی ہے، لہذا جب طلب بڑھ جائے اور فراہمی کم ہو تو لوڈشیڈنگ میں اضافہ ناگزیر ہوجاتا ہے۔‘
بحیرہ عرب سے اٹھنے والے سمندری طوفان ’بپر جوائے‘ کا اس مسئلہ سے کوئی تعلق ہے؟ عاصم راجا کا کہنا تھا کہ وزیر توانائی کے مطابق اس طوفان کے باعث ونڈ انرجی کی پیداوار، ایل این جی ترسیل اور کول پلانٹس پر بھی اثرات مرتب ہوئے ہیں، لہذا یہ کہا جا سکتا ہے کہ طوفان بھی اس کی ایک وجہ ہے۔
لوڈ شیڈنگ کب تک جاری رہے گی؟ ترجمان آئیسکو کا کہنا تھا کہ اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ اس وقت شہر میں 275 سے 300 میگا واٹ تک کا بجلی کا شارٹ فال ہے۔’۔۔۔کمپنی کو ضرورت کے مطابق بجلی ملنے پر ہی لوڈ شیڈنگ میں کمی آ سکتی ہے۔‘
لوڈ شیڈنگ کے پس منظر میں سابق مینیجنگ ڈائریکٹر نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی فیاض چوہدری سمجھتے ہیں کہ آئندہ کچھ دنوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ گیس پلانٹ سے بجلی بنانے والے پلانٹس میں گیس کی فراہمی یقیناً متاثر ہوگی۔
’۔۔۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ایل این جی درآمد ہوتی ہے اور سمندری طوفان کے باعث بحری جہاز رک گئے ہیں تو جب گیس پلانٹس سے بجلی کی پیداوار متاثر ہوگی تو ملک بھر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں اضافہ یقینی بات ہے۔‘