پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسد عمر کو پارٹی ٹکٹ دینے کا فیصلہ وقت آنے پر کیا جائے گا۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی میں وقفے کے دوران وی نیوز کے سوال پر عمران خان نے کہا کہ پارٹی عہدے چھوڑ کر جانے والوں سے متعلق سوال قبل از وقت ہے اس پر بعد میں بات کریں گے۔
اسد عمر کو پارٹی ٹکٹ سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا کہ ’پارٹی ٹکٹ دینے کا وقت آئے گا تو بات کریں گے۔‘
اس سے قبل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں اسد عمر نے عمران خان سے ہاتھ ملا کر سلام کیا اور اپنے ساتھ کرسی پر بیٹھنے کی دعوت دی تو عمران خان روسٹرم پر کھڑے ہوگئے جس کے بعد اسد عمر بھی عمران خان کے پیچھے جاکر کھڑے ہوگئے۔
اپنی اہلیہ بشریٰ بیگم کے خلاف الزامات سے متعلق سوال پر عمران خان نے پہلے ایک لمبی سانس بھری اور صرف اتنا بولے کہ ’انسان کتنا نیچے گر سکتا ہے، میں یہ سوچتا ہوں کہ انسان کتنا نیچے گر سکتا ہے‘۔
’تحریک انصاف کو ہرانے کے لیے عدلیہ کی آزادی چھین لی گئی‘
سابق وزیراعظم عمران خان نے وی نیوز کے سوال پر جواب دیا کہ ’عدلیہ نے آہستہ آہستہ آزادی حاصل کی تھی، سنہ 2007 میں عدلیہ کی آزادی کے لیے پہلے وکلا کھڑے ہوئے پھر ساری قوم کھڑی ہوگئی اور پھر رفتہ رفتہ ملک میں جمہوریت اور جمہوری ادارے بحال ہونے شروع ہوئے تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’لیکن آج صرف تحریک انصاف کو ہرانے کے لیے عدلیہ اور میڈیا سمیت تمام اداروں کی آزادی چھین لی گئی ہے۔‘
کمرہ عدالت میں کیا ہوا؟
سابق وزیراعظم عمران خان علی الصبح متعدد مقدمات میں ضمانتوں کے حصول کے لیے لاہور سے اسلام آباد پہنچے اور مختلف عدالتوں میں پیش ہوئے۔ عمران خان نے انسداد دہشت گردی، احتساب عدالت اور ڈسٹرکٹ سیشن جج سے درجن سے زائد مقدمات میں ضمانت کی توسیع کے لیے رجوع کیا۔
عمران خان کے ہمراہ ان کی اہلیہ بشریٰ بیگم بھی آئی تھیں جو احتساب عدالت سے ضمانت میں توسیع ملنے کے بعد جوڈیشل کمپلیکس کے احاطے میں کھڑی اپنی گاڑی میں ہی موجود رہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی پیشی کے موقع پر انسداد دہشت گردی عدالت میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے پنکھے بند رہے تاہم متبادل انتظام کے تحت کورٹ روم میں لگے 6 میں سے صرف 1 پنکھا چلتا رہا۔
سماعت میں وقفے کے دوران وکلا باری باری عمران خان کے ساتھ والی کرسی پر بیٹھتے اور ان کے ساتھ سیلفیاں بناتے رہے۔ ایک موقع پر عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے اپنے دلائل کے دوران بھی سیلفیوں کا شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان کی لیگل ٹیم میں پرامن وکلا موجود ہیں صرف ان کی کمزوری سیلفیاں بنانا ہے جس سے میں انہیں روک نہیں سکتا۔‘
دوران سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے وکلا کو کیمرا استعمال کرنے سے اجتناب کرنے کی ہدایت بھی کی۔
عمران خان کی ضمانت میں توسیع
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں درج مقدمے کی سماعت ایڈیشنل اینڈ سیشن جج سکندر خان نے کی جہاں عمران خان کے علاوہ پی ٹی آئی کے سابق سیکریٹری جنرل اسد عمر بھی پیش ہوئے۔
کمرہ عدالت میں اسد عمر نے عمران خان سے ہاتھ ملا کر سلام کیا تاہم چیئرمین پی ٹی آئی ان کے ساتھ بیٹھنے کی بجائے روسڑم کے ساتھ کھڑے ہوگئے۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں 17 مقدمات درج ہیں جن میں عمران خان شامل تفتیش ہوئے اور ان کے ہر سوال کا جواب دیا۔ ہمیں نہیں معلوم انہوں نے اب ہمیں کس کیس میں شامل تفتیش کیا ہے اور کس میں نہیں۔ ہم تمام سوالات کے جواب دے چکے ہیں۔
پولیس پروسیکیوٹر نے عدالت میں موقف اپنایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی تاحال تفتیشی عمل میں شامل نہیں ہوئے ہیں۔ ڈی آئی جی پولیس کا آفس نزدیک ہے شامل تفتیش ہو جائیں۔ ویڈیو مانیٹرنگ کے باعث ڈی آئی جی آفس سیکیورٹی کے لحاظ سے محفوظ ہے۔ ہمیں ملزم کو ویڈیوز دکھا کر تفتیش کرنی ہے۔
اس موقع پر جج سکندر خان نے استفسار کیا کہ جوڈیشل کمپلکس میں کوئی کمرہ موجود نہیں جہاں تفتیشی افسر شامل تفتیش کر لیں۔ جس پر پروسیکیوٹر نے بتایا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں ایسی کوئی سہولت موجود نہیں۔
عدالت کی جانب سے طلب کرنے پر جوڈیشل کمپلکس کے رجسڑار سجاد علی عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور عمران خان کو شام کو تفتیش کرنے کی غرض سے کمرہ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی۔
جس کے بعد عدالت نے تھانہ مارگلہ میں درج مقدمہ میں نامزد چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت میں 4 جولائی تک توسیع کرتے ہوئے عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کردی۔
9 مئی سمیت دیگر 6 مقدمات میں بھی ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے چیئرمین تحریک انصاف کی ضمانت میں 4 جولائی تک توسیع کردی ہے۔