ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ڈالر کی بالادستی ختم کرنے کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کے درمیان تجارت قومی کرنسی میں ہونی چاہیے۔
ترک خبر رساں ادارے کے مطابق ابراہیم رئیسی نے بھارت کی میزبانی میں شنگھائی تعاون تنظیم کی ورچوئل سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے رکن ممالک کے درمیان قومی کرنسی میں تجارت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئےکہا کہ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ مغرب کی عسکریت پسندی اور حاکمانہ نظام کی بنیاد ڈالر ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایک منصفانہ بین الاقوامی نظام کی تشکیل کے لئےاس بالادست عنصر کو ختم کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک اور شراکت داروں کے درمیان بین الاقوامی تجارت اور مالیاتی لین دین میں قومی کرنسی کے استعمال کو عام کرنے پر توجہ دینی ضروری ہے۔
اپنے خطاب میں اسرائیل کے فلسطین پر حملوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ 4 جولائی کو اپنا یوم آزادی منانے والا ملک امریکا بہت سے ممالک کی آزادی کو سلب کر رہا اور فلسطینیوں سمیت متعدد اقوام کو اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کے حق سے محروم رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس وقت جنین کیمپ میں اسرائیلی فورسزکی کارروائیاں سنہ 1948 میں فلسطین پر قبضے کے دوران کیے گئے جرائم کی یا د تازہ کر رہی ہیں۔
اس موقع پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ بیرونی طاقتیں ہمارے خلاف ہائی برڈ جنگ اور غیر قانونی پابندیاں لگانے میں مصروف ہیں۔
ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ دنیا میں جغرافیائی و سیاسی اختلافات زور پکڑ چکے ہیں اور سلامتی کا عالمی نظام تنزلی کا شکار ہے جب کہ ترقی یافتہ ممالک کے لا محدود قرضوں کا بوجھ عالمی معیشت اور مالی بحران کے خطرات پیدا کر رہا ہے جس کے نتیجے میں سماجی خلیج اور غربت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی طاقتیں یوکرین میں ایک طویل عرصے سے روس مخالف ریاست کے قیام پر عمل پیرا ہیں جن کا مقصد روس کی سلامتی اور اس کی ترقی کو مسدود کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے خلاف ہائی برڈ جنگ جاری ہے اور غیر قانونی پابندیوں کا جال بچھایا جا رہا ہے، روس ان تمام پابندیوں کے خلاف مزاحمت کر رہا ہے اور کرتا رہے گا‘۔
روسی صدر نے شنگھائی تعاون تنظیم کا روس کی حمایت کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ روابط مزید مضبوط ہوں گے۔
ابراہیم رئیسی کا ایران کو رکنیت دینے پر اظہار تشکر
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے تہران کو رکنیت دینے پر حکومت اور عوام کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم کا شکریہ ادا کیا ہے۔
روسی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے گزشتہ روز ایس سی او کے آن لائن سربراہی اجلاس کے دوران کہا کہ وہ ایران کی حکومت اور عوام کی جانب سے اپنے ملک کو ایس سی او کا مکمل رکن بنانے پر تنظیم کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم نے منگل کو باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ ایران اس تنظیم کا 9 واں رکن بن گیا ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم 15جون 2001 میں 6ریاستوں روس، تاجکستان، قزاخستان، کرغزستان، چین اور ازبکستان کی جانب سے چین کے شہر شنگھائی میں قائم کی گئی تھی جس کے بعد پاکستان اور بھارت نے سنہ 2017 میں اس میں شمولیت اختیار کی اور اب ایران اس کا 9 واں رکن بن گیا ہے۔