سن 1985 میں جب یہ برف خانہ قائم کیا گیا اس وقت بجلی کی ترسیل تو شہر میں موجود تھی البتہ گھر گھر فریج اور ڈیپ فریزر کی سہولت میسر نہیں تھی۔ سال بدلے تو لوگوں کی عادات و اطوار بھی تبدیل ہوئیں اور ریفریجریٹر ہر گھر کا لازمی حصہ بن گئے۔ لیکن اب بھی بہت سے لوگ ایسے ہیں جو برف کے حصول کے لیے بازار کا رُخ کرتے ہیں۔
“براہ راست تو عام لوگ کم ہی ہم سے برف خریدتے ہیں کیونکہ ہم برف کے بڑے بلاک تھوک کے حساب سے فروخت کرتے ہیں”، یہ کہنا ہے آزادکشمیر سے تعلق رکھنے والے محمد جواد کا، جو راولپنڈی شہر میں برف کی فیکٹری چلاتے ہیں۔ برف کے ایک بلاک کی قیمت تقریباً 950 روپے ہے اور اگر اسے دھوپ اور ہوا نہ لگے تو یہ 2 دن تک بھی محفوظ رہ سکتا ہے۔
برف بنانے کے لیے اس فیکٹری میں بورنگ کا پانی استعمال کیا جاتا ہے۔ فلٹریشن پلانٹ سے پانی صاف کرنے کے بعد اسے لوہے کے بڑے سانچوں میں ڈال کر کمپریسر سے ٹھنڈا کر کےبرف کی شکل دی جاتی ہے۔ اس سارے عمل میں کتنا وقت لگتا ہے بتا رہے ہیں اسامہ خواجہ ڈیجیٹل رپورٹ میں۔۔۔