سیلابی صورتحال کے سبب کیا راولپنڈی ڈوب سکتا ہے؟

منگل 11 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری کی گئی معلومات کے مطابق شمال و شمال مشرقی پنجاب بشمول لاہور، سیالکوٹ نارووال میں بڑے پیمانے پر گرج چمک کے ساتھ شدید بارش کا امکان ہے جب کہ دریائے چناب، راوی ستلج اور منسلک نالوں بھمبر، ایک، دیگ، بین پلکھو و بسنتر میں درمیانے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔

پاکستان میں جاری مون سون کی بارشوں سے اب تک ملک بھر میں مختلف واقعات میں 68 اموات واقع ہوچکی ہیں جب کہ 79 مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ زیادہ تر اموات صوبہ پنجاب میں ہوئی ہیں۔

واضح رہے کہ ملک میں مون سون کا آغاز 25 جون سے ہوا تھا اور ان 15 دنوں میں بارشوں سے ملک بھر میں بڑی تعداد میں لوگ متاثر ہوچکے ہیں جب کہ ان کی اکثریت کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے۔

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجاب (پی ڈی ایم اے) کے ترجمان تصور چوہدری نے وی نیوز کو بتایا کہ ملک کے مختلف حصوں میں آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

تصور چوہدری نے کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی نے 20 جولائی تک الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے مگر محکمہ موسمیات کی جانب سے فی الحال بڑے پیمانے پر بارش کا کوئی امکان نہیں ہے البتہ راولپنڈی، گجرات، ملتان، فیصل آباد اور کچھ دیگر شہروں میں معمول کے مطابق بارشیں ہوں گی۔

انہوں نے بتایا کہ اگر راولپنڈی میں بارش بڑے پیمانے پر ہوتی ہے تو پھر نالہ لئی کے اطراف کے علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔

ایک سوال پر ترجمان کا کہنا تھا کہ نالا لئی میں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ریلیف کیمپ، ہیلتھ کا عملہ اور ریسکیو ٹیمز کو ہر وقت تیار رہنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بارشوں کے سبب تقریباً 9 لاکھ افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔

منسٹری آف کلائمیٹ کے ترجمان محمد سلیم نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان جغرافیائی محل و وقوع کے اعتبار سے ایسے مقام پر واقع ہے جو آنے والی دہائیوں میں  ہر صورت موسمیاتی تبدیلیوں سے مزید بری طرح متاثر ہوتا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کےشمال کی جانب ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں میں گلیشیئرز دن بدن تیزی سے پگھل رہے ہیں، ہیٹ ویوز اور سیلاب کے واقعات تواتر اور شدت کے ساتھ رونما ہورہے ہیں اور گزشتہ برس زمین کی گرم ترین جگہ بھی پاکستان میں ہی ریکارڈ کی گئی جب کہ ملک کےجنوب میں سمندر کی سطح میں اضافے سے ساحلوں سے ملحقہ علاقوں میں پانی کی سطح میں بھی اضافہ ہورہا ہے.

 ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ان مسائل سے سب سے زیادہ متاثر ہونے کے باوجود ان سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار اور پر عزم ہے اور اس حوالے سے نمایاں و اہم کردار بھی ادا کررہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اس امر سے بخوبی آگاہ ہے کہ موسمیاتی مسائل کا حل فطرت میں ہی پوشیدہ ہے۔

محمد سلیم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے فطرتی حل مد نظر رکھتے ہوئے حکومت نے 10 بلین ٹری سونامی پروگرام کے تحت ملک بھر میں 10 بلین درخت لگانے اور اس کے ساتھ ساتھ ایک ملین ہیکٹرسے زائد جنگلات کو ان کی قدرتی حالت میں واپس لانے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری وزارت موسمیاتی تبدیلی موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے نمٹنے اور اس کے لیے اہم اقدامات کے لیے کو شاں ہے اور ہم یہ اقدامات عالمی تعاون اور کامیابی کے ساتھ مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ایک سوال کا جواب کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ پیشیگی اطلاع کے بغیر بھارت کی جانب سے چھوڑے گئے پانی کے باعث پاکستان کو شدید معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑا اور مواصلاتی نظام متاثر ہواجب کہ انسانی جانوں کو بھی خطرات درپیش ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی اصولوں اور انڈس واٹر معاہدے کے تحت تمام دریاؤں میں سیلابی پانی چھوڑنے کے حوالے سے انڈیا اس بات کا پابند ہے کہ وہ ایسے حالات میں پاکستان کو پیشیگی اطلاع فراہم کرنے کے ساتھ ا بہاؤ کے متعلق ہر قسم کا ڈیٹا اور معلومات فراہم کرے لیکن انڈیا ان معاہدوں کی ہمیشہ سے خلاف ورزی کرتا رہا ہے جس سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں مزید بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp