گزشتہ چھ مہینوں میں غلط معلومات پر یورپی یونین (EU) کے ضابطہ اخلاق کی تعمیل کے حوالے سے مختلف کمپنیوں کی جانب سے کی گئی پیش رفت کی رپورٹ یورپی یونین کو پیش کی گئی۔
یورپی کمیشن نے جمعرات کو ایک رپورٹ میں کہا کہ کہ ایلون مسک کی ملکیت سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پچھلے چھ مہینوں میں غلط معلومات کے خلاف جنگ میں الفابیٹ کے گوگل، میٹا پلیٹ فارمز، مائیکروسافٹ اور ٹک ٹاک سے پیچھے رہا ہے اور ٹویٹر پر زور دیا کہ وہ اپنی کوششیں تیز کرے۔
رپورٹس میں کمپنیوں نے غلط معلومات پھیلانے والے عناصر سے آنے والی کتنی آمدنی کو روکا اور سیاسی اشتہارات کی کتنی تعداد میں قیمت قبول یا مسترد کی گئی جسی معلومات شامل ہیں۔
واضح رہے کہ کمیشن نے پچھلے سال اپنے کوڈ کو ڈیجیٹل سروسز ایکٹ کے نام سے جانا جانے والے نئے آن لائن مواد کے قواعد سے منسلک کر دیا تھا جو ریگولیٹرز کو کمپنیوں کو خلاف ورزیوں پر ان کے عالمی کاروبار کے 6 فیصد تک جرمانے کی اجازت دیتا ہے۔
کمیشن کی نائب صدر برائے اقدار اور شفافیت ویرا جورووا نے ٹویٹر کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مجھے یہ دیکھ کر مایوسی ہوئی ہے کہ ٹویٹر باقی کمپنیوں سے اس حوالے سے بہت پیچھے ہے اور میں میں توقع کرتی ہوں کہ ٹوئٹر مزید سنجیدگی کے ساتھ اس کو بہتر کرنے کے لئے اقدامات کرے گا
ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے ایگزیکٹو نے کہا کہ ٹویٹر کی رپورٹ میں ڈیٹا کی کمی ہے اور حقائق کی جانچ کرنے والوں کو بااختیار بنانے کے وعدوں کے بارے میں معلومات نہیں ہے۔
یورپی یونین کی جانب سے ایک ٹرانسپیرنسی سینٹر کا آغاز بھی کیا گیا ہے جس سے یورپی یونین کے شہریوں، محققین اور این جی اوز کو غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لیے ان کی کوششوں کے بارے میں آن لائن معلومات تک رسائی حاصل ہو سکتی ہے۔