ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی جیل سے رہائی کے لیے دائر کی گئی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کی۔ درخواست گزار فوزیہ صدیقی، ان کے وکیل عمران شفیق، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل، قائم مقام سیکریٹری خارجہ، وزارت خارجہ کے سیکریٹری امریکہ، اور ایڈیشل سیکریٹری لا عدالت میں پیش ہوئے۔
کیس کی سماعت کے دوران جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے وزارت خارجہ کے حکام سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اب اس کیس میں آپ کی کوششیں قابل تحسین ہیں لیکن جب تک عدالت نے نہیں کہا آپ نے کچھ نہیں کیا،اس کیس میں میں ابھی مزید بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
جواب میں وزارت خارجہ کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ اس قسم کی دستاویزات کے حصول کا کچھ قانونی طریقہ کار ہے، قانون کے مطابق دستاویزات فراہمی کے لیے کابینہ کی منظوری ضروری ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخطب کرتے ہوئے کہا کہ دوگل صاحب ہدایات دے دیں گئیں ہیں، قانونی عمل شروع ہو جائے گا، یہی الفاظ ہمیشہ سنتے ہیں۔
وزارت خارجہ کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ سیکریٹری خارجہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ یہ دستاویزات ان کے ساتھ شیئر ہونی چاہییں، صرف اس میں طریقہ کار پر عمل کرنا ضروری ہے۔
مزید پڑھیں
وزارت خارجہ کے حکام نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ دستاویزات فراہمی کا عمل کل سے شروع ہو جائے گا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے عدالت سے استدعا کی کہ عافیہ صدیقی کے امریکی وکیل کلائیواسمتھ بیان حلفی عدالت جمع کرا دیں کہ دستاویزات کسی سطح پر بھی کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہیں ہوں گی۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت ستمبر کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی۔
گزشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے تھے کہ وزارت خارجہ آج تک ڈاکٹر عافیہ اور ان کی فیملی کی ملاقات کرانے میں کامیاب نہ ہوئی، وزارت خارجہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی حالت زار سے متعلق بھی آگاہ نہیں کرسکی۔
یہ بھی پڑھیں :وزارت خارجہ کو عافیہ صدیقی کی بہن کو قانونی محاذ پر سہولت فراہم کرنے کی ہدایت
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا تھا کہ امریکی وکیل کلائیو اسٹیفورڈ اسمتھ کی کاوشوں کے باعث ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ان کی فیملی کی ملاقات ممکن ہوئی اور کلائیو اسٹیفورڈ اسمتھ کی کاوشوں سے ہی ڈاکٹر عافیہ کی جیل میں حالت زار کا اندازہ ہو سکا۔
عدالت نے قرار دیا تھا کہ وزارت خارجہ بتائے کہ کلائیو اسٹیفورڈ اسمتھ کو ڈاکٹر عافیہ سے متعلق دستاویزات کیوں فراہم نہیں کی جا رہی، عدالت ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے مزید حیلے بہانے نہیں سنے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز عدالت نے سیکریٹری قانون اور سیکریٹری خارجہ کو عدالت طلب کیا تھا۔