ہز ہائینس والیِ ریاست جوناگڑھ نواب محمد جہانگیر خانجی صاحب کا انتقال ہو گیا ہے۔ جہانگیر خانجی گزشتہ کئی روز سے ہسپتال میں زیرعلاج تھے ،جہانگیر خانجی مرحوم نے بیٹے اور بیٹی کو سوگوار چھوڑا ہے۔
ان کی نماز جنازہ آج بروز جمعرات بعد نماز مغرب جوناگڑھ ہاؤس کراچی میں ادا کی جائے گی۔
گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری کا نواب آف جوناگڑھ محمد جہانگیر خانجی کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواب محمد جہانگیر خانجی ملنسار اور محبت کرنے والے شفیق انسان تھے۔ ان کے انتقال سے آج ہم ایک اچھے دوست سے محروم ہوگئے ہیں۔
گورنر سندھ نے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا ہے کہ دکھ کی اس گھڑی میں غمزدہ خاندان کے ساتھ ہوں۔
نواب آف جونا گڑھ محمد جہانگیر خانجی اور ریاست جونا گڑھ
نواب آف جوناگڑھ نواب محمد جہانگیر خانجی مہابت خانجی کے پوتے تھے۔ ان کی رہائش کراچی کے جوناگڑھ ہاؤس میں تھی اور اس امید سے دنیا سے چلے گئے کہ حکومت پاکستان جوناگڑھ کو بھارت کے قبضے سے آزاد کروائے گی۔
جونا گڑھ کا پاکستان سے الحاق
کراچی سے چند سو میل کے فاصلے پر موجود ریاست جونا گڑھ نے تقسیم ہند کے موقع پر پاکستان سے الحاق کے دستاویزات پر دستخط کیے تھے، لیکن بھارت نے یہاں بھی اپنی ہٹ دھرمی دکھاتے ہوئے اس کے پاکستان کے ساتھ الحاق کو تسلیم نہیں کیا، یہی وجہ رہی کہ جونا گڑھ کے نوابوں کا کراچی میں موجود جونا گڑھ ہاؤس مسکن رہا۔
نواب مہابت خانجی کے پوتے نواب جہانگیر خانجی نے مرتے دم تک اپنے آباؤ اجداد کی آزادی کی تحریک کو جاری رکھا۔
بھارت کی فوج کشی
جونا گڑھ کے نواب ریاست جونا گڑھ کو بھارت میں شامل کرانے کے طریقہ کو خلاف قانون قرار دیتے ہیں انہوں نے وقتاً فوقتاً اس معاملہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تقسیم کے وقت ہر ریاست کو یہ حق تھا کہ وہ بھارت یا پاکستان جس کے ساتھ جانا چاہییں جا سکتے ہیں لیکن جونا گڑھ کے نواب نے جب پاکستان میں ضم ہونے کا فیصلہ کیا تو اسے تسلیم نا کرنے کے ساتھ ساتھ ریفرنڈم کرایا گیا ریفرنڈم سے قبل ہی بھارتی فوج جونا گڑھ میں داخل ہوچکی تھی اور ریفرنڈم کا فیصلہ بھارت کے حق میں آتے ہی اسے بھارت کا حصہ تسلیم کیا گیا لیکن جونا گڑھ کے نواب اب بھی خود کو نواب آف جونا گڑھ سمجھتے ہیں اور اس ریفرنڈم کو رد کرتے ہیں۔