تحریک انصاف کے دور حکومت میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین بنائے جانے والے شبر زیدی معیشت پر اپنے بے لاگ تبصروں کی وجہ سے اکثر خبروں میں رہتے ہیں، تاہم اس بار ان کے تازہ ارشادات معیشت سے زیادہ سیاست سے متعلق ہیں۔ شبر زیدی نے نجی ٹیلی ویژن سے وابستہ معروف اینکر شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں جو انکشافات کیے ہیں اس کی سامنے والی چند جھلکیوں نے ہی ایک نئی سیاسی بحث کا دروازہ کھول دیا ہے۔
شبز زیدی کے انکشافات کے مطابق جس وقت وہ بطور چیئرمین ایف بی آر فرائض انجام دے رہے تھے تب ان سے ن لیگ کے اراکین کے ٹیکس کی فائلیں مانگی جاتی تھیں۔
شبر زیدی کے مطابق انہوں نے خراب معیشت سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی کو آگاہ کیا، انہیں مشورے دیے لیکن وہ کچھ سننے کے موڈ میں نہيں تھے۔
شبر بھائی خیریت ہے، یہ کہانی کہاں سے ایجاد کر دی؟ تحریک انصاف کی حکومت بنی اگست 2018 جس کے اختتام پر سٹیٹ بنک کے زر مبادلہ کے ذخائر 9.8 ارب ڈالر تھے۔ میرے وزارت خزانہ سے ہٹنے کا مہینہ اپریل 2019 تھا جس کے اختتام پر زر مبادلہ کے ذخائر 8.7 ارب ڈالر تھے۔ یہ ڈیفالٹ کی کہانی سے آگئ؟… pic.twitter.com/ougIJeM7Yp
— Asad Umar (@Asad_Umar) July 28, 2023
سابق چیئرمین ایف بی آر کے دعوے کے مطابق جس وقت انہوں نے ملتان کے بڑے زمیندار کو نوٹس بھیجا تو شاہ محمود قریشی کی قیادت میں 40 اراکین اسمبلی آگئے، جب تمباکو مافیا کو ٹیکس نیٹ میں لانے لگے تو اسد قیصر کے ساتھ ایم این ایز آگئے اور کہا وہ ٹیکس نہیں دے سکتے۔ ان کے مطابق جب انہوں نے قبائلی علاقوں میں اسٹیل ری رولنگ ملز پر ہاتھ ڈالا تو فاٹا کے 20 سینیٹرز چیئرمین تحریک انصاف کے پاس پہنچ گئے۔
شبر زیدی کے مطابق اگر تحریک انصاف کی حکومت چلتی رہتی تو مدت ختم ہونے تک ملک معاشی طور پر تباہ ہو جاتا۔
شبر زیدی کے ان انکشافات پر اپنے ردعمل میں تحریک انصاف کے سابق رہنما اور سابق وزیرخزانہ اسدعمر نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ’شبر بھائی خیریت ہے، یہ کہانی کہاں سے ایجاد کر دی؟۔ تحریک انصاف کی حکومت اگست 2018 میں بنی تھی، پی ٹی آئی حکومت کے اختتام پر اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ ذخائر 9.8 ارب ڈالر تھے، میرے وزارت خزانہ سے ہٹنے کا مہینہ اپریل 2019 تھا، میرے وزارت خزانہ سے ہٹنے کے وقت زر مبادلہ کے ذخائر 8.7 ارب ڈالر تھے، یہ ڈیفالٹ کی کہانی کہاں سے آگئی؟‘
اسد عمر نے مزید لکھا کہ ’موجودہ حکومت کے دور میں زر مبادلہ کے ذخائر 3 ارب ڈالر سے بھی کم ہو گئے تھے پھر بھی قرضوں کی ادائیگی میں ڈیفالٹ نہیں ہوا تو 8.7 ارب ڈالر پر ڈیفالٹ کیسے ہوتا؟‘۔
دوسری طرف شبر زیدی نے اپنے انٹرویو باضابطہ نشر ہونے سے قبل ہی اس کی بعض جھلکیوں پر آنے والے ردعمل پر دفاعی پوزیشن اختیار کرلی ہے، اور اس حوالے سے اپنی ایک وضاحتی ٹوئٹ کی ہے۔
I suggest not to make comments on the basis of clips being run. See complete interview. I will ensure that there is no unnecessary editing. I have criticised the system not the party. I have publicly said that there was no defect in IK economic policy, however ‘Mafia’ blocked.
— SyedShabbarZaidi (@SShabbarZaidi) July 28, 2023
شبر زیدی نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا ہے’میرا مشورہ ہے کہ کلپس چلائے جانے کی بنیاد پر تبصرے نہ کریں۔ مکمل انٹرویو دیکھیں۔ میں اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ کوئی غیر ضروری ترمیم نہ ہو۔ میں نے پارٹی پر نہیں سسٹم پر تنقید کی ہے۔ میں نے کھلے عام کہا ہے کہ عمران خان کی اقتصادی پالیسی میں کوئی خرابی نہیں تھی، البتہ ‘مافیا’ نے بلاک کر دیا۔