وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف اور ترکیہ کے نائب صدر جودت یلماز نے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے فروغ کے لیے اقدامات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور ترکیہ کے نائب صدر جودت یلماز نے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، علاقائی صورتحال اور دیگر باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ترکیہ کے نائب صدر سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں جو دہائیوں ہر محیط ہیں، پاکستان اور ترکیہ کے مابین تعلقات کو باہمی فائدے کے لیے معاشی اور تجارتی تعلقات میں بدلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ترکیہ کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی، توانائی، غذائی تحفظ، سیاحت اور کان کنی کے شعبوں میں مزید تعاون کے فروغ کا خواہاں ہے۔
ملجم کلاس جنگی بحری جہاز پی این ایس طارق پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل
دوسری جانب پاکستان اور ترکیہ کے باہمی اشتراک سے تیار ہونے والا ملجم کلاس جنگی بحری جہاز پی این ایس طارق پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل ہو گیا۔
اس موقع پر کراچی شپ یارڈ میں منعقدہ خصوصی تقریب میں وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف اور ترکیہ کے نائب صدر جودت یلماز نے شرکت کی ۔ ترکیہ کے نائب صدر جودت یلماز تقریب کے مہمان اعزاز تھے۔
تقریب میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی، گورنر سندھ کامران ٹیسوری، پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل امجد نیازی سمیت اعلیٰ سول و فوجی حکام نےشرکت کی۔
وزیراعظم شہبازشریف نے ترکیہ کے نائب صدر کے ہمراہ پی این ایس طارق کی لانچنگ کی۔ پی این ایس طارق ملجم کلاس کارویٹ جنگی جہاز ان چار بحری جہازوں میں سے ایک ہے، جو ترکیہ کے ساتھ ٹیکنالوجی کی منتقلی کے معاہدے تحت ترک اور پاکستانی انجینئر مل کر بنا رہے ہیں۔2018میں پاک بحریہ اور ترکیہ کے درمیان 4 جنگی بحری جہازوں کی تیاری کا معاہدہ ہوا تھا۔
معاہدے کے تحت 2 جہاز ترکیہ اور 2 جہاز پاکستان میں تیارکیے جا رہے۔ اس سے قبل 3 جہازوں کی لانچنگ ہو چکی ہے اور وہ تکمیل کے مختلف مراحل میں ہے۔ پی این ایس طارق پاکستان میں تیار ہونے والا دوسرا بحری جنگی جہاز ہے۔ قبل ازیں وزیراعظم کو جہاز کی تیاری کے متعلق بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی ترکیہ کو سی پیک میں شمولیت کی دعوت
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو وسعت دینے اور ترکیہ کو سی پیک میں شمولیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہےکہ سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جس پر تیزی کے کام ہو رہا ہے، وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان اور ترکیہ اسٹریٹیجک تعاون کو مزید وسعت دیں، ملجم کلاس کورویٹ منصوبہ دونوں ممالک کے قریبی تعلقات کی عمدہ مثال ہے، حکومت پاک بحریہ کی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لیے تمام اقدامات کرے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ کراچی پورٹ اور گوادر پورٹ کو آپس میں ملانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ سی پیک کی اس سلسلہ میں انتہائی اہمیت ہے جس کے دوسرے مرحلے میں ہم داخل ہو رہے ہیں۔ جس کے تحت گرین کوریڈور، بزنس کوریڈور، اکنامک زون کوریڈور اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کوریڈور زون بنائے جائیں گے۔
’ہم صدر طیب اردوان سے بھی اس پر بات کرچکے ہیں اور اس دعوت کی تجوید کرتےہیں کہ ترکی بھی مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے اس منصوبے میں شامل ہو۔ گوادر کو ہم نے ایک اہم تجارتی مرکز بنانا ہے‘۔
وزیراعظم نے کہا کہ خطے میں اپنی بالا دستی قائم رکھنے والوں کی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے پاک بحریہ کی صلاحیت کو مزید بڑھایا جائےگا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت پاک بحریہ کی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لیے تمام اقدامات کرے گی۔
وزیراعظم نے ملجم کلاس کارویٹ کی تیاری میں حصہ لینے والے کارکنوں اور ماہرین کے لئے 20 کروڑ روپے کا اعلان کیا اور کہا کہ ہمیں پچھلے ایک سال میں شدید مالی چیلنجوں کا سامنا رہا ہے اور اس کا سب سے زیادہ بوجھ ملک کے عوام پر پڑا ہے۔
پاکستان اور ترکیہ نے ہر مشکل میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا، نائب صدر ترکیہ
تقریب سے خطاب کرتے ہوئےپاک ترکیہ کے نائب صدر جودت یلماز نے کہا کہ پاکستان اور ترکی نے ہر مشکل میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے اور ترکی کے عوام پاکستان کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے تعلقات روز بروز مضبوط ہو رہے ہیں اور دفاعی شعبہ اس ویژن کا ایک اہم حصہ ہے۔ پاکستان کا محل وقوع جنوبی ایشیا میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
ترک نائب صدر نے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان کو سرحد پار دہشت گردی سمیت مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔ موجودہ حالات میں پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات مزید اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔
جوت یلماز نے ہرقسم کی دہشت گردی کی مذمت کی
جودت یلماز نے باجوڑ میں دہشت گردی کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ ہر قسم کی دہشت گردی کا مخالف ہے کیونکہ یہ عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہےاور ہم دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترک نائب وزیر دفاع ڈاکٹر جمال سمی نے کہا کہ 4 جنگی بحری جہازوں کی تیاری کامشترکہ منصوبہ دفاعی شعبوں میں تعاون کی عمدہ مثال ہے۔ پاکستان اور ترکیہ کو مزید منصوبے شروع کرنے چاہیئں ۔ دونوں ممالک کو باہمی تجارت کے حجم میں اضافہ کرنا چاہیے۔