اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کا کیس قابل سماعت قرار دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے سیشن کورٹ سے اسے دوبارہ سن کر فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ تاہم سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ کیس دوسری عدالت کو منتقل کرنے کی درخواست عدالت عالیہ نے مسترد کردی ہے۔
توشہ خانہ کیس میں نامزد مرکزی ملزم سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر 8 میں سے 5 درخواستوں پر چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنا محفوظ فیصلہ سنادیا۔
فیصلے کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور ہی توشہ خانہ کیس کے قابل سماعت ہونے سے متعلق درخواست پر دوبارہ سماعت کریں گے۔ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے حقِ دفاع کی بحالی کے لیئے دائر درخواست پرہائیکورٹ نے آئندہ ہفتے کے لیے نوٹس جاری کردیے ہیں۔
مزید پڑھیں
چیف جسٹس عامر فاروق نے توشہ خانہ کیس کی سماعت دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔ تاہم عدالتی فیصلے میں توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس قابل سماعت قرار دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو ایک بار پھر فریقین کا موقف سن کر فیصلہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے عدالتی دائرہ اختیار اور مجسٹریٹ کے اختیارات سے متعلق درخواستیں ٹرائل کورٹ کو واپس بھیج دی ہیں۔ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے حقِ دفاع کی بحالی کے لیئے دائر درخواست پر ہائیکورٹ نے آئندہ ہفتے کے لیے نوٹس جاری کردیے ہیں۔
عمران خان کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر سب سے اہم درخواست عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق تھی جس میں عمران خان نے یہ موقف اپنایا تھا کہ ٹرائل کورٹ اس مقدمے کو سننے کی مجاز نہیں۔ اس پر ٹرائل عدالت ایک بار اپنا فیصلہ سنا چکی ہے اور اس درخواست کو قابلِ سماعت قرار دے چکی ہے۔ اسی فیصلے کو عمران خان نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
آج عدالت نے ٹرائل عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پھر سے اس مقدمے کو سننے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ دوسری درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ اس درخواست کی سماعت کے لیے اپنایا گیا طریقہ کار درست نہیں تھا اور درخواست کی سماعت سے پہلے اسے مجسٹریٹ کے سامنے مقرر ہونا چاہیے تھا۔
اس درخواست پر بھی اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایات دی ہیں کہ ٹرائل عدالت یہ درخواست دوبارہ سن کے فیصلہ کرے۔ تیسری درخواست مقدمے کی منتقلی سے متعلق تھی اس مقدمے میں کو جج ہمایوں دلاور کی عدالت سے کسی اور عدالت میں منتقل کیا جائے یہ درخواست عدالت نے مسترد کر دی ہے۔
دیگر دو درخواستیں جن میں جج کے فیس بک اکاؤنٹ اور حق دفاع سمیت پرائیویٹ گواہوں کی پیشی سے متعلق تھیں ان میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک ہفتے کے لیے نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔